Book Name:Dar Sunana Sunnat e Anbiya Hai
آپ نے سچّی پکّی تَوْبَہ کی اور نیک اَعْمَال شروع کر دئیے،یہاں تک کہ اللہ پاک نے آپ کو وِلایت کے بلند ترین مقام پر پہنچا دیا۔([1])
اللہُ اکبر! اے عاشقانِ رسول! دیکھا آپ نے لمحے بھر کا خوفِ قیامت؛ جو ایک خواب دیکھنے کے ذریعے دِل میں آیا، اس خوفِ قیامت نے حضرت مالِک بن دینار رحمۃُ اللہِ علیہ کی زندگی بدل کر رکھ دی۔
اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم ڈرتے رہا کریں۔ یاد رکھیے! اللہ پاک کی خُفْیہ تدبیر سے بےخوفی (یعنی اپنی موجودہ حالت پر مطمئن ہو جانا) بہت نُقصان دہ ہے۔ صحابئ رسول حضرت عمّار بن یاسِر رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: *اللہ پاک کی رحمت سےمایوس ہو جانا*اللہ پاک کی مدد سے نااُمِّید ہو جانا *اور اپنے آپ کو اللہ پاک کی خُفْیہ تدبیر سے محفوظ سمجھ لینا بڑے گُنَاہوں میں بہت بڑے گُناہ ہیں۔([2])
حضرت وَہْب بِنْ مُنَبِّہ رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: بنی اسرائیل میں 70 زاہِد (یعنی دُنیا سے بےرغبتی رکھنے والے نیک لوگ تھے)، اس زمانے میں ان جیسا نیک اور کوئی نہیں تھا، اللہ پاک نے اس زمانے کے نبی علیہ السّلام کی طرف وحی فرمائی کہ یہ 70 زاہِد دُنیا سے کافِر ہو کر نکلیں گے۔ اُن نبی علیہ السّلام نے حیرانی سےپُوچھا: یا اللہ پاک! اس کی کیا وجہ ہے؟ (یہ تو بہت نیک لوگ ہیں، دُنیا سے بےرغبتی رکھتے ہیں، نیکیوں پر نیکیاں کرتے ہیں، پِھر ان کا انجام ایسا کیوں ہو گا؟)