Book Name:Dar Sunana Sunnat e Anbiya Hai
تنّور کے پاس سے گزرے، اُس میں آگ جل رہی تھی، یہ دیکھ کر آپ کو جہنّم کی آگ یاد آگئی، آپ کا دِل گھبرا گیا، بےچینی میں زمین پر آگئےاور اتنا تڑپے، قریب تھا کہ آپ کے جوڑ جُدا ہو جاتے *گرمی کے دِنوں میں حضرت داؤد علیہ السّلام دُھوپ میں آتے تو کہتے: اے اللہ پاک! ہم تیرے بنائے ہوئے سُورج کی گرمی برداشت نہیں کر سکتے تو جہنّم کی گرمی کیسے برداشت کر پائیں گے؟([1])
اللہُ اکبر! پیارے اسلامی بھائیو! غور فرمائیے! یہ اللہ پاک کے نبی ہیں، مَعْصُوم ہیں، گُناہوں سے یقیناً قطعاً پاک ہیں، پکّے جنّتی ہیں، نہ جانے کتنوں کے جنّت میں جانے کا باعث ہوں گے، اِس کے باوُجُود جہنّم کو کس طرح ہمیشہ پیشِ نظر رکھا کرتے تھے۔ کاش! ہمیں بھی یہ سَعَادت مِل جائے۔ کاش! ہم بھی جہنّم کو ہمیشہ نگاہوں میں رکھنے والے بن جائیں۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم۔
پیارے اسلامی بھائیو! ہم نے حدیث شریف سُنی، پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے خُطْبہ دیا اور خُطبے میں فرمایا: لوگو...!! جنّت کو بھی یاد رکھو، دوزَخ کو بھی یاد رکھو...!!
یہاں سے ہمیں مَعْلُوم ہوتا ہے کہ ہمارے آقا و مَوْلیٰ، رسولِ خُدا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم جو بیانات فرمایا کرتے تھے، اُن بیانات کے موضوعات میں خوفِ خُدا کے موضوعات بھی شامِل ہوا کرتے تھے۔
آج اگر کوئی مذہبی شخص یا مُبَلِّغْ خوفِ خُدا والی باتیں سُناتے ہیں، جہنّم کے تذکِرے کرتے ہیں، خوفِ خُدا سے روتے بھی ہیں، رُلاتے بھی ہیں تو بعض نادان کہتے ہیں: مَوْلَوِی تَو