Book Name:Dar Sunana Sunnat e Anbiya Hai
اللہ پاک نے فرمایا: اس لیے کہ یہ اپنے انجام سے بےفِکْر ہو گئے ہیں۔ ([1])
اللہُ اکبر! مَعْلُوم ہوا؛ ڈرنا بہت ضَروری ہے، دِل سے خوفِ خُدا نکل جائے تو بندہ نیکوں کا سردار بھی ہو تو راستے سے ہَٹْ سکتا ہے۔ اور جس دِل میں خوفِ خُدا کی دولت مَوْجُود ہو، وہ گنہگار بھی ہو تو ایک نہ ایک دِن تَوْبَہ کر کے نیکیوں کے رستے پر آجاتا ہے۔
الٰہی! میں تیری عطا مانگتا ہوں کرم مغفرت کی دُعا مانگتا ہوں
بچانا بُرے خاتمے سے بچانا میں اِیمان پر خاتمہ مانگتا ہوں([2])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
حضرت اَبُو الْجَوْزَاء رحمۃُ اللہِ علیہ فرمایا کرتے تھے: اگر میں بادشاہ بن گیا تو میں راستوں پر بڑے بڑے مینار بنواؤں گااور اُن کے اُوپر ایک ایک شخص کھڑا کر دوں گا اور ان کی یہ ڈیوٹی لگا دُوں گا کہ بس ہر وقت یہی پُکارتے رہیں: اے لوگو! جہنّم۔ اے لوگو! جہنّم۔ اے لوگو! جہنّم۔([3])
گویا حضرت اَبُو الْجَوْزَاء رحمۃُ اللہِ علیہ یہ اچھی طرح جانتے تھے کہ اگر لوگوں کے دِل میں جہنّم کا خوف پیدا کر دیا جائے تو صِرْف ایک فرد نہیں بلکہ پُوری قوم سیدھے راستے کی مُسَافِر بن سکتی ہے۔
ہم کبھی اپنے آپ پر ہی غور کر لیں؛ کتنی بار ایسا ہوتا ہے کہ ذَرَّہ برابر خوفِ خُدا ہمیں لرزا کر رکھ دیتا ہے اور ہم گُنَاہوں کو بُھول کر نیک رستے پر آ جاتے ہیں۔غور کر لیں *کیا