Book Name:Dar Sunana Sunnat e Anbiya Hai
بس ڈراتے ہی رہتے ہیں۔
جی ہاں! ہم ڈراتے رہتے ہیں۔ کیوں ڈراتے ہیں؟ اِس لیے کہ جہنّم کا تذکِرہ کرنا، قیامت کے ہولناک مَنْظَر لوگوں کو بتانا، قبر کی وحشت کے مُتَعلِّق خبر دینا ہمارے آقا ومولیٰ، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی سُنّت مبارَک ہے۔
اے مَحْبوب! لوگوں کو ڈرائیے...!!
اللہ پاک نے قرآنِ کریم میں اپنے مَحْبوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کو فرمایا:
قُمْ فَاَنْذِرْﭪ(۲) (پارہ:29، سورۂ مدثر، آیت:2)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان:کھڑے ہو جاؤ، پھر ڈر سُناؤ!
بخاری شریف کی حدیثِ پاک کے مُطَابِق یہ آیتِ کریمہ اظہارِ نبوت کے بعد بالکل ابتدائی دور میں نازل ہوئی ([1])
پتا چلا؛ تبلیغِ دِین کے مُعامَلے میں ابتدائی حکم ہی یہ ہے: اُٹھو...!! ڈر سُناؤ...!! لہٰذا لوگوں کو ڈرانا، ڈر سُنانا ضروری ہے۔ یہ تبلیغِ دِین کا ایک بنیادی تَرِین جُزْ (یعنی حصہ) ہے۔
پیارے اسلامی بھائیو! قرآنِ کریم جو کتابِ ہدایت ہے، جسے پڑھ کر لاکھوں نہیں کروڑوں کی زندگیاں سَنْور گئی ہیں، جس کے حُقُوق پُورے کرنے والے، جس کی تعلیمات پر عَمَل کرنے والے وِلایَت کے بلند تَرِین درجات تک پہنچ جاتے ہیں، وہ قرآن بنیادی طَور پر آیا ہی اِس لیے ہے تاکہ اِس کے ذریعے سے لوگوں کو ڈرایا جائے۔ جی ہاں! اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے:
وَ كَذٰلِكَ اَوْحَیْنَاۤ اِلَیْكَ قُرْاٰنًا عَرَبِیًّا لِّتُنْذِرَ اُمَّ الْقُرٰى وَ مَنْ حَوْلَهَا (پارہ:25، سورۂ شوریٰ :7)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: اور یونہی ہم نے تمہاری