Book Name:Dar Sunana Sunnat e Anbiya Hai

پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے یہ بات سُنی تو فرمایا: اَلْزِمْ اے حارثَہ! (بہت مبارَک کیفیت ہے) اس پر ثابِت قدم رہو۔ پِھر فرمایا: مُؤْمِنٌ نَوَّرَ اللَّهُ قَلْبَهٗ یعنی (حارثہ وہ بندہ ) مؤ من ہے کہ اللہ پاک نے اس کے دِل کو (نُورِ اِیمان سے )چمکا دیا ہے۔([1])

پیارے اسلامی بھائیو! مَعْلُوم ہوا؛ مسلمان بندے کی یہ شان ہوتی ہے کہ وہ جنّت و دوزخ کو ہمیشہ نگاہوں میں رکھتا ہے اور جو بندہ یہ عظیم کام کر لیتا ہے، جہاں کہیں بھی ہو، اپنی نگاہِ تَصَوُّر جنّت سے بھی نہیں ہٹاتا، جہنّم سے بھی نہیں ہٹاتا، اللہ پاک ایسے خوش نصیب کے دِل کو نُورِ ایمان سے چمکا دیتا ہے۔

 یہ تو غافِل ہو گئے ہیں...!!

پیارے اسلامی بھائیو! ہمیں چاہیے کہ اپنی زندگی میں اِس بات کو نافِذْ کریں*چلتے *پِھرتے *اُٹھتے بیٹھتے *گھر میں *دُکان پر *کام پر *آرام کے وقت *جہاں ہوں *جس حال میں ہوں *جس کیفیت میں ہوں، چاہیے کہ جنّت اور دوزخ کا تصَوُّر جماتے رہا کریں۔ روایت ہے: لوگ مِل کر بیٹھیں، پِھر اپنی مجلس میں جنّت اور دوزخ کا تذکِرہ نہ کریں تو فِرشتے کہتے ہیں: لوگ 2عظیم چیزوں (یعنی جنّت و دوزخ) سے غافِل ہو گئے ہیں۔ ([2])

آگاہ اپنی موت سے کوئی بشر نہیں             سامان سو برس کا ہے، پَل کی خبر نہیں

کُوچ ہاں! اے بےخبر ہونے کو ہے         کب تلک غفلت..! سحر ہونے کو ہے

جہنم کی گرمی کیسے برداشت کر پائیں گے

*اللہ پاک کے نبی حضرت داؤد  علیہ السّلام بہت خوفِ خُدا والے تھے، ایک روز آپ


 

 



[1]... مسند بزار، جلد:13، صفحہ:333، حدیث:6948۔

[2]... موسوعہ ابن ابی دنیا، صفۃ النار، جلد:6، صفحہ:399، حدیث:3۔