Book Name:Islam Sacha Deen Hai
سوچنے اور سمجھنے کی بات ہے، واضِح نشانیاں اللہ پاک نے اُتاریں، مَحْبوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم پر اُتارِیں۔ مَحْبوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم تو جانتے تھے کہ *میرے ہاتھ بھی مُعْجِزَہ ہیں *میری نگاہیں بھی مُعْجِزَہ ہیں *آپ جانتے تھے کہ میری زُبان بھی مُعْجِزَہ ہے *میرے پاکیزہ قدم بھی مُعْجِزَہ ہیں *مجھے رَبِّ کائنات نے سَر شریف کے مقدَّس بالوں سے لے کر مبارَک پاؤں کے چمکدار ناخنوں تک سراپا مُعْجِزَہ بنایا ہے *آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم جانتے تھے کہ قرآنِ کریم پُورے کا پُورا مُعْجِزَہ ہے *قرآنِ کریم کی ہر ہر آیت پُوری دُنیائے کُفْر کے لیے واضِح تَرِین دلیل ہے۔ آپ جانتے تھے پِھر اللہ پاک نے بتایا کیوں؟ یہ کیوں فرمایا کہ اے مَحْبوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم!
اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكَ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰتٍۚ- (پارہ:1، سورۂ بقرۃ:99)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان:ہم نے تمہاری طرف روشن آیتیں نازل کیں۔
اِنْکار کوئی اَور کر رہا ہے، بتایا کسی اَور کو جا رہا ہے۔ کیوں؟ اِس میں کیا حکمت ہے؟
اللہ اکبر! بڑی محبّت بھری بات ہے، جب غیر مُسْلِم اِنکار کرتے تھے تو مَحْبوبِ ذیشان، مکی مَدَنی سُلطان صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا دِلِ پاک رنجیدہ ہوتا تھا، قلبِ کریم دُکھی ہو جاتا تھا، لہٰذا اللہ پاک نے اِبْنِ صُوریا کو جواب دینے کی بجائے کلام اپنے مَحْبوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم سے کیا۔
گویا یہ بتایا جا رہا ہے کہ اے مَحْبوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! یہ کافِر بدبخت تو اِس لائق بھی نہیں ہے کہ اِسے مُنہ لگایا جائے، آپ اپنے دِلِ پاک کو رنجیدہ نہ کیجیے! یہ بدبخت ہے، جوبَکْواس کر رہا ہے، اپنی بدباطنی کا اِظْہار کر رہا ہے، آپ اِس پر رَنْجِیْدہ نہ ہو جائیے! اپنے