Book Name:Islam Sacha Deen Hai

یارسولَ اللہ  صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  ! کیا ماجرا ہے؟ فرمایا: اِن اَہْلِ مکّہ نے ظُلْم ڈھایا ہے۔ حضرت جبرائیل علیہ السَّلام نے عرض کیا: یارسولَ اللہ  صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! سامنے درخت دیکھ رہے ہیں؟ اُسے اپنی طرف بُلائیے! پیارے مَحْبُوب  صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے درخت کو بُلایا تو درخت فورًا حاضِرِ خِدْمت ہو گیا۔ پِھر واپس جانے کا فرمایا تو درخت واپس چلا گیا۔ اِس پر آپ  صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا: اے جبرائیل! (میرے دِل کی تسلی کے لیے ) اتنا کافی ہے۔([1])

پیارے اسلامی بھائیو! یہ محبوبِ ذیشان، مکی مَدَنی سلطان  صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  ہیں، حضرت جبرائیلِ امین علیہ السَّلام آپ کی تَوَجُّہ مبارَک اِس طرف کروانا چاہ رہے تھے کہ یارسولَ اللہ  صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! آپ تو درختوں کو بُلائیں تو وہ بھی اِطاعت کرتے ہیں، اِس میں اِشارہ ہے کہ آپ کی نیکی کی دعوت میں کمی نہیں ہے، قُصُور اُن غیر مسلموں کے اَندھے دِلوں کا ہے، جو سمجھنے اور ماننے سے قاصِر ہیں۔  

بالکل یہی اَنداز اس آیتِ کریمہ میں بھی ہے کہ

وَ لَقَدْ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكَ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰتٍۚ-وَ مَا یَكْفُرُ بِهَاۤ اِلَّا الْفٰسِقُوْنَ(۹۹) (پارہ:1، سورۂ بقرۃ:99)

تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: اور بیشک ہم نے تمہاری طرف روشن آیتیں نازل کیں اور ان کا انکار صرف نافرمان ہی کرتے ہیں ۔

یعنی اے مَحْبوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! آپ دِلِ پاک کو میلا مَتْ فرمائیے! آپ کو تَو ہم نے سراپا مُعْجِزَہ بنا کر بھیجا ہے، بدبختی اُن بدبختوں کے کالے دِلوں کی ہے، جو ایسی بدبختیوں کا اِظْہار کر رہے ہیں۔


 

 



[1]... ابن ماجہ، کتاب الفتن، باب الصبر علی البلاء، صفحہ:650، حدیث:4028 ملتقطًا۔