شیخِ طریقت امیرِ اہلِ سنت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی نواسی ۔۔۔۔ بنتِ حاجی حسان عطاری مدنی کی تقریبِ رخصتی 25 اگست 2017ء مطابق3ذوالحجۃ الحرام 1438ھ شبِ ہفتہ بعد نمازِ عشا عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کے نزدیک واقع ایک ہال میں منعقد ہوئی۔([1])اس موقع پر مدنی مذاکرہ دیکھنے کا بھی انتظام تھا اور مختصر اجتماعِ ذکر و نعت کا بھی سلسلہ ہوا۔شیخِ طریقت امیرِ اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ سے ملنے والے مدنی پھولوں کی روشنی میں رخصتی کے معاملات سادگی سے کرنے کی کوشش کی گئی،سنّت کے مطابق زمین پر دستر خوان بچھا کر کھانے کی دعا پڑھا کر کھانے کا سلسلہ ہوا۔ کھانے میں بھی سادگی اختیار کرتے ہوئےصرف ایک کھانے(One Dish) اور میٹھے میں لَوکی شریف کے حلوے کاانتظام تھا۔شُرَکا اسلامی بھائیوں میں مکتبۃ ُالمدینہ کے مطبوعہ رسائل بھی تقسیم کئے گئے۔ تقریب میں شریک ہونے والوں نے سادگی کے ساتھ رخصتی کے اس انداز کو سراہا اور کئی اسلامی بھائیوں نے اس نیت کا اظہار کیا کہ ہم بھی اپنے گھر میں سادہ انداز میں شادی کی ترکیب بنائیں گے۔ اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ۔
تقریبِ رخصتی میں دارالافتاء اہلِ سنّت کے مفتیانِ کرام بعض اراکینِ شوریٰ اورذمہ داران نے شرکت کی نیزمفتی محمد اسماعیل ضیائی(شیخ الحدیث دارالعلوم امجدیہ عالمگیرروڈبابُ المدینہ کراچی) اور علامہ لیاقت حسین اَظہری کی بھی تشریف آوری ہوئی۔
تقریبِ رخصتی کے بعد دولہا کے والد اور دیگر رشتے دار اسلامی بھائیوں کی فیضانِ مدینہ میں بارگاہِ امیرِ اہلِ سنّت میں حاضری ہوئی جہاں آپ دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے انہیں مدنی پھولوں سے نوازا۔ بعد اَزاں امیرِ اہلِ سنّت نے اپنی نواسی کو دعاؤں کے سائے میں رخصت فرمایا۔
شیخِ طریقت امیرِ اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے دولہا اور دلہن کے نام الگ الگ مکتوب میں خوشحال زندگی گزارنے کے مدنی پھول عطا فرمائے،یہ دونوں مکتوب پیشِ خدمت ہیں:
امیرِ اہلِ سنت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے دولہا کو کیا کہا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیۡمِ ط
سگِ مدینہ محمد الیاس عطّاؔر قادِری رضوی عُفِیَ عَنْہُ کی جانب سے میرے میٹھے میٹھے مَدَنی بیٹے ۔۔۔ کی خدمت میں:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ!
اللّٰہ تعالٰی آپ کی خوشیاں طویل فرمائے، بے حساب بخشے۔ اٰمین
چل مدینہ کے سات حروف کی نسبت سے 7مَدَنی پھول
(1)نمازروزے کی پابندی (2)مدنی کاموں کی دھومیں (3)ہر ماہ تین دن مدنی قافلے میں سفر (4)مَدَنی انعامات کے مطابق زندگی کا معمول رکھئے (5)ماں باپ کے حقوق کی ہر حال میں پاسداری کیجئے (6)زوجہ کی دلداری کی ترکیب رہے (7)خدا ناخواستہ آپس میں کبھی شکر رنجی ہوبھی جائے تو کسی سے تذکرہ مت کیجئے۔ اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ! گھر اَمْن کا گہوارہ بنے گا ؎
نسیمِ صبح گلشن میں گُلوں سے کھیلتی ہوگی
کسی کی آخِری ہِچکی کسی کی دل لگی ہوگی
تُو خوشی کے پھول لے گا کب تلک؟
تُو یہاں زندہ رہے گا کب تلک؟
بچّہ پیدا ہوتا ہے تو خوشی کی لہریں اُٹھتی ہیں، جوانی میں جب شادی ہوتی ہے تو خوشیاں موجیں مارتی ہیں، مگر جب ادھیڑ عمر آتی ہے تو خوشیاں سِمٹ چکی ہوتی ہیں، اور... اور... جب بُڑھا پا آتا ہے تو مایوسی چھا جاتی اور قبر کا بھیانک گڑھا منہ کھولے مُنتظر نظر آتا ہے۔ آہ! الموت... جب موت آجاتی ہے تو خوشیوں کا پیام لانے والا وہ بچّہ غموں کے اندھیرے دریا میں ڈوب جاتا ہے ؎
گر جہاں میں سو برس تُو جی بھی لے
قبر میں تنہا قِیامت تک رہے
جو نیکیاں کرتا، رضائے الٰہی پانے میں کامیاب ہوتا ہے وہ ایمان سلامت لے کر دنیا سے جاتا، حقیقی شادی کا لُطف اٹھاتا اور قبر میں دلہن کی طرح سو جاتا ہے۔ والدین اور دیگر اہلِ خاندان کو سلام اور سبھی کو بہت بہت مُبارَک۔ افسوس! مجبور ہوں ورنہ میں کشمیر حاضِر ہوتا۔
نواسی کی رخصتی پر حکمت بھرے مَدَنی پھول
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیۡمِ ط
سگِ مدینہ محمد الیاس عطّاؔر قادِری رضوی عُفِیَ عَنْہُ کی جانب سے میری آنکھوں کی ٹھنڈک، دل کی چین، میٹھی میٹھی نواسی حاجّہ۔۔۔۔مَدَنِیَّہ!
اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ!
آپ کی رُخصتی ہو رہی ہے۔۔۔ اللّٰہ تعالٰی آپ کی خوشیاں طویل کرے، اٰمین۔
آہ! ایک اور رُخصتی ابھی باقی ہے... اور وہ ہے دنیا سے رخصتی... ہائے! ہائے! خوشیوں بھری رُخصتی کے لئے زرِکثیر خرچ کرکے خوب اہتمام کیا جا رہا ہے مگر...مگر... دنیا سے رخصتی کے لئے کثیر نیکیوں کے ذخیرے کے ذریعے کسی اہتمام کی کوئی ترکیب نہیں۔ پیاری نواسی! کیسا ہی خوشیوں بھرا لمحہ آ جائے مگر موت کو مت بھولنا ؎
بولی اَجَل خَلوت میں یہ دولہا دلہن سے وقتِ عیش
ہے تمہیں بھی قبر کے گوشے میں سونا ایک دن
جنّت کے 8 دروازوں کی نسبت سے آٹھ مَدَنی پھول
(1)نماز، روزے کی پابندی کرنا اور اس کی دعوت دیتی رہنا (2)دعوتِ اسلامی کا خوب مَدَنی کام کرتی رہنا (3)شوہر کی اطاعت و خدمت میں کوئی کسر نہ اُٹھا رکھنا (4)”اُن“ کے امّی ابُّو کی خدمت کو سعادت سمجھنا (5)چاہے لاکھ ڈانٹ پڑے بلکہ خدا ناخواستہ مار بھی پڑے ہرگز زبان نہ چلانا (6)سُسرال کی شکایت میکے میں کرنے کی صورت میں گھر برباد ہوسکتا ہے اور غیبت و بدگمانیوں کے گناہوں سے بچنا بھی دشوار ہوتا ہے (7)سُسرال میں میکے کی تعریف بدگمانیوں کو جَنَم دے سکتی ہے (8)زندگی کی گاڑی مسائل کے پہیّوں پر چلتی ہے، جب غم پہنچے تو گلے شکوے کے بجائے صرف صَبْر سے کام لینا۔ اللہ پاک آپ کا گھر اَمْن کا گہوارہ بنائے۔اٰمین
[1]۔۔۔ان کانکاح عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ باب المدینہ (کراچی) میں19ربیعُ الاوّل1437ھ کو امیرِاہلِ سنت نے پڑھایا تھا۔
Comments