اصلاحِ معاشرہ کی تین اہم بنیادیں اور دعوتِ اسلامی

فیضانِ دعوتِ اسلامی

اصلاحِ معاشرہ کی تین اہم بنیادیں اور دعوتِ اسلامی

*مولانا شہزاد عنبر عطاری مدنی

ماہنامہ ستمبر 2024

”اِصْلاحِ مُعَاشَرہ“ دِین کے اہم اور بنیادی مقاصِد میں سے ہے۔ پارہ13، سورۂ ابراہیم، آیت 1 میں پاک فرماتا ہے:

(كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ اِلَیْكَ لِتُخْرِ جَ النَّاسَ مِنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرِﳔ)

ترجَمۂ کنزالایمان: ایک کتاب ہے کہ ہم نے تمہاری طرف اتاری کہ تم لوگوں کو اندھیریوں سے اجالے میں لاؤ۔([i])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

معلوم ہوا قراٰنِ کریم کے نُزول کا ایک اہم مقصد یہ بھی ہے کہ اس کے ذریعے مُعَاشرے (Society)کے افراد کو اندھیرے سے نکال کر نُور اور روشنی میں لایا جائے۔ جو کُفْر کے اندھیروں میں بھٹک رہے ہیں، انہیں نُورِ ایمان کی طرف لایا جائے *جو گُنَاہوں کے اندھیرے میں ہیں، انہیں نیکی کے نُور کی طرف لایا جائے *جو جہالت کے اندھیروں میں ہیں، انہیں عِلْمِ دین کے نُور سے آراستہ کیا جائے *جو بداَخْلاقی اور بُرے کردار کے اندھیرے میں ہیں، انہیں اعلیٰ اَخْلاق و کردار کے نُور کی طرف لایا جائے *جو نفسانی خواہشات کے پیروکار ہیں، انہیں اطاعت و عبادت کے نُور کی طرف لایا جائے *جو محبّتِ دُنیا اور حِرْصِ مال کے اندھیرے میں ہیں، انہیں فِکْرِ آخرت کے نُور سے آراستہ کیا جائے، غرض؛ مُعَاشرے کا ہر وہ فرد جو کسی طرح کے اندھیرے میں ہے، اسے اندھیرے سے نکال کر نُور اور روشنی فراہم کرنا یہ نُزولِ قراٰن کا اَہَم اور بنیادی مَقْصَد ہے۔ ([ii])

دعوتِ اسلامی اور اِصْلاحِ مُعَاشرہ: آج کا دَور فتنوں کا دَور ہے، ہر طرف فتنے سَر اُٹھا رہے ہیں، بےباکی بڑھتی ہی جا رہی ہے، گُنَاہوں کا سیلاب اُمنڈ آیا ہے، ایسے حالات میں دعوتِ اسلامی اَلحمدُ للہ! نُور کی کرن ہے*دعوتِ اسلامی گمراہی کے اندھیروں میں دینی تعلیمات کی شمعیں روشن کرتی ہے* نیکی کی دعوت عام کرتی، بُرائیوں سے روکتی ہے *دعوتِ اسلامی کافِروں کو اسلام کی دعوت دیتی ہے، گنہگار مسلمانوں کو نیک رستے کا مُسَافِر بناتی ہے *دعوتِ اسلامی جہالت کا اندھیرا مٹاتی، عِلْمِ دِین کا نُور بانٹتی ہے اور پاک کے فَضْل سے معاشرے میں اُٹھنے والی بُرائیوں کے سامنے بند باندھتی ہے۔

مِثالی معاشرہ اور دعوتِ اسلامی: ایک حقیقی اسلامی معاشرہ درج ذیل 3 بنیادی چیزوں پر قائم ہوتا ہے:(1)خوفِ خُدا (2) عشقِ رسول اور (3) عِلْمِ دِین۔

اسلامی معاشرے کی پہلی بنیاد، خوفِ خُدا: ایک حقیقی اِسْلامی معاشرے کی پہلی اَہَم بنیاد خوفِ خُدا ہے۔ جب تک دِلوں میں خوفِ خُدا پیدا نہ ہو جائے اس وقت تک بُرائیوں سے بچنا بہت دُشوار(Difficult) ہے، کتنے ایسے لوگ ہوں گےجو بظاہِر بہت نیک نظر آتےہوں گے مگر ان کی تنہائیاں گُنَاہوں کے اندھیرے میں ڈُوبی ہوتی ہوں گی، خوفِ خُدا وہ عظیم نعمت ہے جو انسان کے ظاہر و باطن کو سُدھار دیتی ہے، پھر انسان لوگوں کے سامنے بھی گُنَاہوں سے بچتا ہے اور تنہائی میں بھی گُنَاہ کی طرف قدم نہیں بڑھاتا۔

علّامہ اِبْنِ جوزی رحمۃُ علیہ فرماتے ہیں: خوفِ خُدا کے ذریعے بندے کو پاکیزگی ملتی ہے، تقویٰ نصیب ہوتا ہے، خوفِ خُدا ہی ہے جو نفسانی خواہشات کو جلا کر رکھ دیتا ہے اور خوفِ خُدا کے ذریعے ہی آدمی پاک کا قُرْب پانے والے اَعْمَال کر پاتا ہے۔([iii])

دعوتِ اسلامی اور خوفِ خُدا کا فروغ: آج کے دَور میں مادِیّت پرستی عام ہے، غفلت اور خوفِ خدا سے دوری اس قدر ہوچکی کہ وفات کی خبروں پر بھی لوگ آخرت کی یاد سے غافل ہیں، ایسی بھی خبریں ہیں کہ والِد کا انتقال ہوا، گھر کے باہَر اِیْصالِ ثواب کی محفل سجی ہے اور اَوْلاد گھر کے اندر فلمیں ڈرامے دیکھنے میں مصروف ہے۔

اَلحمدُ للہ! دعوتِ اسلامی وہ دِینی تحریک ہے جو ان حالات میں بھی قبر کی یاد دِلاتی ہے، آج کے اس ترقی یافتہ دور میں بھی دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول میں ایسے بہت سارے افراد ملیں گے جن کے معمولات اَسْلاف (یعنی پہلے کے نیک لوگوں) کی یاد دلاتے ہیں، قبرستان جانا، قبروں کو دیکھ کر خوفِ خُدا سے رونا، جنازے دیکھ کر تڑپ جانا، راتوں کو اُٹھ اُٹھ کر خوفِ خُدا میں آنسو بہانا، رو رو کر بارگاہِ اِلٰہی میں توبہ کرنا، یہ وہ مُقَدَّس کیفیات ہیں جو دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول میں عام دیکھنے کو ملتی ہیں۔ اَلحمدُ للہ! اس وقت دعوتِ اسلامی شاید اکلوتی دینی تحریک ہے جو دِلوں کو خوفِ خُدا سے تڑپا کر رکھ دیتی ہے۔

کے ڈر میں، اُلفت میں محمدکی

کرواتی زِیادَت ہے یہ دعوتِ اسلامی

اسلامی معاشرے کی دوسری بنیاد، عشقِ رسول: عشقِ رسول کے بغیر مسلمان کا ایمان بھی کامِل نہیں ہوتا، تو پُورے معاشرے کی اِصْلاح کیسے ہو سکتی ہے؟ پاک قراٰنِ کریم میں فرماتا ہے:

(قُلْ اِنْ كَانَ اٰبَآؤُكُمْ وَ اَبْنَآؤُكُمْ وَ اِخْوَانُكُمْ وَ اَزْوَاجُكُمْ وَعَشِیْرَتُكُمْ وَاَمْوَالُ اﰳقْتَرَفْتُمُوْهَا وَتِجَارَةٌ تَخْشَوْنَ كَسَادَهَا وَ مَسٰكِنُ تَرْضَوْنَهَاۤ اَحَبَّ اِلَیْكُمْ مِّنَ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ جِهَادٍ فِیْ سَبِیْلِهٖ فَتَرَبَّصُوْا حَتّٰى یَاْتِیَ اللّٰهُ بِاَمْرِهٖؕ-وَاللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الْفٰسِقِیْنَ۠(۲۴))

ترجَمۂ کنزالایمان:تم فرماؤ اگر تمہارے باپ اور تمہارے بیٹے اور تمہارے بھائی اور تمہاری عورتیں اور تمہارا کنبہ اور تمہاری کمائی کے مال اور وہ سودا جس کے نقصان کا تمہیں ڈر ہے اور تمہارے پسند کے مکان یہ چیزیں اور اس کے رسول اور اس کی راہ میں لڑنے سے زیادہ پیاری ہوں تو راستہ دیکھو(انتظار کرو) یہاں تک کہ اپنا حکم لائے اور فاسقوں کو راہ نہیں دیتا۔([iv])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

اعلیٰ حضرت امامِ اہلِ سنت، شاہ امام احمد رضا خان رحمۃُ علیہ فرماتے ہیں: اس آیت سے معلوم ہوا کہ جسے دُنیا جہان میں کوئی مُعَزَّز، کوئی عزیز، کوئی مال، کوئی چیز ور سول سے زیادہ محبوب ہو، وہ بارگاہِ اِلٰہی سے مردُود ہے، پاک اسے اپنی طرف راہ نہ دے گا، اسے عذابِ اِلٰہی کے انتظار میں رہنا چاہئے۔([v])

ہم مسلمانوں کا مرکز کیا ہے؟ ہمارا مرکز رسولِ خُدا، امامُ الْاَنبیاء، احمدِ مجتبیٰ، محمدِ مصطفےٰ صلَّی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہیں، لہٰذا جب تک مسلمان عشقِ مصطفےٰ کے ذریعے اپنے مرکز کے ساتھ مضبوط بندھ نہ جائیں، اُس وقت تک معاشرے کی نہ اِصْلاح ہو سکتی ہے اور نہ ہی معاشرہ ترقی کی طرف بڑھ سکتا ہے۔

دعوتِ اسلامی اور فروغِ عشق رسول: اَلحمدُ لِلّٰہ! آپ کی دعوتِ اسلامی عشقِ رسول کے چراغ روشن کرتی ہے، شیخِ طریقت، امیرِ اہل سنت، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطّار قادری رضوی دَامَتْ بَرَکاتہمُ العَالِیَہ خود بھی بہت بڑے عاشقِ رسول ہیں اور آپ نے کروڑوں دِلوں میں عشقِ رسول کے چراغ روشن کئے ہیں۔ اور پاک کے فَضْل سے دعوتِ اسلامی صِرْف عشقِ رسول کا نعرہ نہیں لگاتی بلکہ دعوتِ اسلامی باعَمَل عاشِقِ رسول بناتی ہے۔ کتنے ایسے ہیں جو عشقِ رسول کا دَم تو بھرتے ہیں مگر نمازیں بھی پُوری نہیں پڑھتے، دعوتِ اسلامی عاشقانِ رسول کو نمازیں پڑھنے والا عاشقِ رسول بناتی ہے، دعوتِ اسلامی میں اَلحمدُ لِلّٰہ کثیر عاشقانِ رسول نظر آئیں گے جن کے ظاہِری حلیے سے ہی عشقِ رسول جھلکتا ہے، کتنے ایسے نوجوان ہیں، جو کبھی گندے گُنَاہوں بھرے عشق مجازی میں مبتلا تھے، دعوتِ اسلامی کی برکت سے اب یادِ مصطفےٰ میں محو رہتے ہیں، کتنے ایسے ہیں جو فیشن پرستی کی آفت میں مبتلا تھے، اب اُن کے چہرے پر سُنّت کے مطابق داڑھی شریف ہے، سَر پر عمامے کا تاج ہے۔

مثالی معاشرے کی تیسری بنیاد، عِلْمِ دِین: ایک مِثَالی اسلامی معاشرے کی تیسری اَہَم بنیاد عِلْمِ دِین ہے۔ پاک قراٰنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے:

(قُلْ هَلْ یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَعْلَمُوْنَ وَ الَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَؕ-)

ترجَمۂ کنزالایمان: تم فرماؤ کیا برابر ہیں جاننے والے اور انجان۔([vi])

ذرا تَصَوُّر کیجئے! کوئی ایسا شہر ہو، جس میں سب لوگ ہی اندھے ہوں، کوئی آنکھوں والا نہ ہو، کیا ایسا شہر ترقی کر سکتا ہے؟ نہیں کر سکتا، ترقی کرنا تو دُور کی بات، زندگی گزارنا ہی دُشوار ہو جائے گا۔ یہی مثال ہے عِلْم اور جہالت کی۔ جب تک معاشرے میں عِلْمِ دِین کو فروغ نہ دیا جائے، اس وقت تک معاشرے کی اِصْلاح ہو پانا، ایک معاشرے کا مِثَالی معاشرہ بَن پاناانتہائی دُشْوار ہے، آج بھی دُنیا کے نقشے پر ایسے علاقے موجود ہیں جہاں عِلْمِ دین بالکل نہ ہونے کے برابر ہے، یہی وجہ ہے کہ وہاں نہ تہذیب ہے،نہ اَدَب آداب، نہ دوسروں کے حقوق کا پاس و خیال۔ اس سے پتا چلتا ہے کہ اِصْلاحِ معاشرہ کے لئے عِلْمِ دین کتنا ضروری ہے۔

دعوتِ اسلامی اور فروغِ عِلْمِ دین: اب ذرا دیکھئے! دعوتِ اسلامی کس کس انداز سے معاشرے میں عِلْمِ دین عام کرنے کے لئے کوشاں ہے:حِفْظ و ناظرہ قراٰنِ کریم کی مفت تعلیم کے لئے مدرسۃ المدینہ، بڑی عمر والوں کیلئے مدرسۃ المدینہ بالغان و بالغات،درسِ نظامی (یعنی عالِم و عالِمَہ کورس) کے لئے جامعۃ المدینہ اور آن لائن دینی تعلیم کے لئے فیضان آن لائن اکیڈمی جیسے اہم شعبے قائم ہیں۔ جبکہ ہفتہ وار سُنّتوں بھرا اجتماع، ہفتہ وار مدنی مذاکرہ، مدنی دَرْس،چوک درس، تفسیر سننے سنانے کا حلقہ، مدنی قافلہ، ہفتہ وار رسالہ مطالعہ بھی علمِ دین کے فروغ کے ذرائع ہیں جو دعوتِ اسلامی نے عام کئے ہیں۔اسی طرح دعوتِ اسلامی کا خاص علمی وتحقیقی شعبہ ہے المدینۃ العلمیہ (اسلامِک ریسرچ سینٹر)۔ اس شعبے میں مدنی علمائے کرام نئے نئے موضوعات پر دِینی کتابیں اور رسائل لکھتے اور مطالعہ کے شوقین حضرات کی علمی پیاس بجھانے کا سبب بنتے ہیں۔

پیارے اسلامی بھائیو! 2 ستمبر کو یومِ دعوتِ اسلامی ہے، 2 ستمبر 1981 ء کو دعوتِ اسلامی کا آغاز ہوا تھا، اَلحمدُ للہ! دعوتِ اسلامی 43 سال کے عرصے میں جتنے عظیم کارنامے سر انجام دے چکی ہے، ان سب کا بیان اس مختصر تحریر میں نہیں ہوسکتا، یومِ دعوتِ اسلامی کے موقع پر مدنی چینل کی خصوصی نشریات (Special Transmission) دیکھئے! آپ کو معلوم ہوگا کہ آپ کی دعوتِ اسلامی کس کس انداز سے دُنیا بھر میں دِین کی خدمت کرنے میں مَصْرُوف ہے۔

پاک دعوتِ اسلامی کو مزید عُرُوج عطا فرمائے، دعوتِ اسلامی پر اور دعوتِ اسلامی والوں پر، بالخصوص بانیِ دعوتِ اسلامی شیخِ طریقت، امیر ِاہلِ سنت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ پر کروڑوں رحمتوں کا نزول فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلَّی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ،ذمہ دار شعبہ بیاناتِ دعوتِ اسلامی، المدینۃ العلمیہ فیصل آباد



([i])پ13، ابراہیم:1

([ii]) خازن،3/27،پ:13، ابراہیم، تحت الآیۃ:1 ماخوذاً

([iii])مکاشفۃ القلوب،ص288 ملتقطاً

([iv])پ10، توبہ:24

([v])تمہید الایمان،ص55

([vi])پ23،زُمُر:9


Share