سایہ عرش دلانے والی نیکیاں(دوسری اور آخری قسط)

کچھ نیکیاں کمالے

سایۂ  عرش  دلانے والی نیکیاں دوسری اور آخری قسط

*مولانا محمد نواز عطاری مدنی

ماہنامہ ستمبر 2024

آنکھوں کی حفاظت کرنا،سود و رشوت سے بچنا

حضرت اُمِّ درداء رضی اللہُ عنہا سے موقوفاً روایت ہے کہ حضرت موسیٰ بن عمران علیہ السّلام نے عرض کی:اے میرے رب! حظیرۃ القدس (یعنی جنّت) میں کون رہے گا اور اس دن کون تیرے عرش کے سائے میں ہوگا جس دن تیرے (عرش کے) سائے کے علاوہ کوئی سایہ نہ ہو گا؟ اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: اے موسیٰ (علیہ السّلام)! یہ وہ لوگ ہیں جن کی آنکھیں کبھی زنا کی طرف نہیں اٹھتیں اور جو اپنے مال میں سود کے طلب گار نہیں ہوتے اور وہ اپنے فیصلوں پر رشوت نہیں لیتے، یہی وہ لوگ ہیں جن کے لئے خوشخبری اور اچھا ٹھکانا ہے۔ ([i])

معلوم ہوا کہ بارگاہِ الٰہی میں یہ مطلوب ہے کہ ہم اپنے اعضاء کو بھی اس کی اطاعت کا پابند رکھتے ہوئے حرام سے بچائیں اور اپنے مال کو بھی سود و رشوت جیسے حرام ذرائع سے دور رکھیں۔

بھوک اختیارکرنا

پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: دنیا میں بھوکے رہنے والے لوگو ں کی ارواح کو اللہ پاک قبض فرماتا ہے اور ان کاحال یہ ہوتاہے کہ اگر غائب ہوجائیں تو انہیں تلاش نہیں کیا جاتا، اگر موجود ہوں تو پہچانے نہیں جاتے، دنیا میں پوشیدہ ہوتے ہیں مگر آسمانوں میں ان کی شہرت ہوتی ہے، جب جاہل و بے علم شخص انہیں دیکھتا ہے تو ان کو بیمار گمان کرتا ہے جبکہ وہ بیمار نہیں ہوتے بلکہ انہیں اللہ پاک کا خوف دامن گیرہوتا ہے، قیامت کے دن یہ لوگ عرش کے سائے میں ہوں گے جس دن اس کے علاوہ کوئی سایہ نہ ہوگا۔([ii])

اس  روایت سے معلوم ہوا  کہ غریب و سادہ لوح لوگوں کو حقیر اور غیر اہم نہیں سمجھنا چاہئے اور نہ ہی کسی کی غربت و سادگی کا مذاق اڑانا چاہئے  کیا خبر کہ بارگاہِ خدا میں ان کا کیا مقام ہو، نیز اگر ہم پر کبھی غربت وفاقہ کے حالات آن پڑیں تو اسے رب کی طرف سے امتحان سمجھ کر صبر کرنا چاہئے کیا معلوم کہ اس آزمائش میں ثابت قدمی ہی کی وجہ سے روزِ قیامت عرش کا سایہ عطا کر دیا جائے۔

سب سے پہلے سایَۂ عرش ملنے کی بشارت

رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے صحابَۂ کرام رضی اللہ عنہم سے استفسارفرمایا:کیا تم جانتے ہو قیامت کے دن سب سے پہلے کن لوگوں کو عرش کا سایہ نصیب ہو گا؟ صحابَۂ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین  نے عرض کی: اَللہُ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَمُ یعنی اللہ پاک اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم بہتر جانتے ہیں۔ارشادفرمایا:وہ لوگ جن کے سامنے حق پیش کیاجاتاہے تو اس کو قبول کرتے ہیں، جب ان سے سوال کیاجاتاہے توعطا کرتے ہیں اورلوگوں کے حق میں فیصلے اس طرح کرتے ہیں جیسا اپنے حق میں فیصلہ کرتے ہیں ۔([iii])

عادل و  منکسر المزاج بادشاہ  کو  نصیحت کرنا

نبیِّ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: عدل وانصاف اور عاجزی کرنے والابادشاہ زمین پر اللہ پاک (کی رحمت )کاسایہ اور اس کانیزہ ہے پس جس نے بادشاہ کو اپنے اور اللہ پاک کے بندوں کے متعلق نصیحت کی(یعنی فائدہ مندبات بتائی) اللہ پاک اس کا حشر اپنے سایَۂ رحمت میں فرمائے گاجس دن اس کے سایہ رحمت کے علاوہ کوئی سایہ نہ ہوگا۔([iv])

بادشاہ کا انصاف کرنا

نبیِّ کریم، رَءُ وفٌ رَّحیم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کافرمان ہے: انصاف کرنے والے بادشاہ بروز ِقیامت اللہ پاک کے قرب میں عرش کے دائیں جانب نور کے منبروں پر ہوں گے اور یہ وہ ہوں گے جواپنی رعایا اور اہل و عیال کے درمیان فیصلہ کرتے وقت عدل وانصاف سے کام لیتے تھے۔([v])

زبان اور دل سے رب کا ذکر کرنا

    حضرت سیِّدُناوہب بن منبہ رحمۃُ اللہ علیہ ارشادفرماتے ہیں کہ حضرت سیِّدُنا موسیٰ کلیم اللہ علیہ السلام نے بارگاہِ رب العزت میں عرض کی:اے اللہ! جو اپنی زبان اور دل سے تیرا ذکر کرے اس کے لئے کیا جزاء ہے؟اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: میں قیامت کے دن اسے اپنے عرش کے سائے میں جگہ عطا فرماؤں گا اور اسے اپنی رحمت میں رکھوں گا۔([vi])

مسلمانوں پرسختی نہ کرنا بلکہ نرمی سے پیش آنا

حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کا فرمان ذیشان ہے :جسے یہ پسند ہو کہ اللہ پاک اسے جہنم کی گرمی سے بچائے اور اپنے عرش کے سائے میں جگہ عطافرمائے تووہ مسلمانوں پرسختی نہ کرے اور ان کے ساتھ نرمی سے پیش آئے۔([vii])

عرش کے سائے میں دسترخوان

رحمتِ عالَم، نورِمجسَّم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کافرمان عالیشان ہے: روزے داروں کے منہ سے مشک کی خوشبوآئے گی، بروزِ قیامت ان کے لئے عرش کے سائے میں دستر خوان لگایا جائے گاتو وہ اس سے کھائیں گے جبکہ دوسرے لوگ سختی میں ہوں گے۔([viii])

حضرت سیِّدُنا ابودرداء رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت ہے کہ روزے داروں کے لئے عرش کے نیچے ہیرے جواہرات سے مرصع سونے کا دسترخوان بچھایا جائے گا،اس پر جنت کے انواع واقسام کے کھانے ،مشروبات اور پھل ہوں گے، پس روزے دار کھائیں گے اور پئیں گے اور لذت حاصل کریں گے جبکہ لوگ حساب کی سختی میں ہوں گے۔([ix])

محترم قارئین! ہر مسلمان کی دِلی تمنا ہوتی ہے کہ وہ دین و دنیا کی بھلائیاں سمیٹ لے اورقبر و حشر کی سختیوں سے محفوظ ہوجائے، قیامت کی ہولناکیوں سے چھٹکارا پاکر عرشِ الٰہی کا سایہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے۔ کیا آپ بھی یہ ہی چاہتے ہیں؟ یقیناً چاہتے ہوں گے! تو آئیے! بیان کی گئیں احادیث پر عمل کرتے ہوئے*  کسی بھی معاملے کا فیصلہ کرتے وقت عدل و انصاف کا دامن ہرگز نہ چھوڑئیے اوروہ  فیصلہ کیجئے جو حق اور سچ ہو،* ذکر اللہ کی کثرت کیجئے، *مسلمانوں کے ساتھ نرمی والا برتاؤ کیجئے،*فرض روزوں کے ساتھ ساتھ نفل روزے رکھنے کی سعادت بھی پائیے۔ اللہ پاک کی رحمت سے قیامت کے دن عرش کا سایہ نصیب ہوگا۔  (جاری ہے)

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ، شعبہ ہفتہ وار رسالہ المدینۃ العلمیہ کراچی



([i])شعب الایمان، 4 / 392، حدیث : 5513

([ii])مسند فردوس الاخبار،1 / 409، حدیث:1654

([iii])مسند  احمد،9/336،حدیث:24433

([iv])فضیلۃ العادلین لابی نعیم اصبہانی،ص124،حدیث:18

([v])مسلم،ص783،حدیث:4721

([vi])حلیۃالاولیاء4/48،حدیث:4705

([vii])کنز العمال، جز:3،2/69، حدیث:5982

([viii])موسو عۃ امام ابن ابی دنیا، 4/102،حدیث:139

([ix])فردوس  الاخبار،5/490 ،حدیث:8853


Share