قیامت کے دن نور دلانے والی نیکیاں (قسط:01)

کچھ نیکیاں کمالے

قیامت کے دن نور دلانے والی نیکیاں(قسط:01)

*مولانا محمد نواز عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ اپریل 2024ء

اللہ پاک قراٰنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے:

(یَوْمَ تَرَى الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنٰتِ یَسْعٰى نُوْرُهُمْ بَیْنَ اَیْدِیْهِمْ وَبِاَیْمَانِهِمْ بُشْرٰىكُمُ الْیَوْمَ جَنّٰتٌ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاؕ- ذٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُۚ(۱۲))

ترجمۂ کنزُالعِرفان: جس دن تم مومن مردوں اور ایمان والی عورتوں کو دیکھو گے کہ ان کا نور ان کے آگے اور ان کی دائیں جانب دوڑرہا ہے (فرمایا جائے گا کہ) آج تمہاری سب سے زیادہ خوشی کی بات وہ جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں تم ان میں ہمیشہ رہو، یہی بڑی کامیابی ہے۔([1])

اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں کے بارے میں خبر دی کہ قیامت کے دن تم مومن مَردوں اور ایمان والی عورتوں کو پل صراط پر اس حال میں دیکھو گے کہ ان کے ایمان اور بندگی کا نور ان کے آگے اور ان کی دائیں جانب دوڑرہا ہے اور وہ نور جنت کی طرف اُن کی رہنمائی کررہا ہے اور( پل صراط سے گزر جانے کے بعد) ان سے فرمایا جائے گا کہ آج تمہاری سب سے زیادہ خوشی کی بات وہ جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں، تم ان میں ہمیشہ رہوگے اور یہی بڑی کامیابی ہے۔([2])

اے عاشقانِ رسول!ہمارے نور والے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے کئی ایسی نیکیاں بیان فرمائی ہیں کہ جن پر عمل کرنے والوں کو قیامت کے دن”نور“ عطا ہوگا۔ چنانچہ آپ بھی 10 فرامینِ مصطفٰے صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پڑھئےاور ان پر عمل کیجئے:

رات کے اندھیرے میں مساجد کو جانا

(1)جو لوگ اندھیروں میں مساجد کو جانے والے ہیں، انہیں قیامت کے دن کامل نور کی خوش خبری دو۔([3])

(2)جو رات کے اندھیرے میں مساجد کی طرف چلے، اللہ پاک قیامت کے دن اسے نور عطا فرمائے گا۔([4])

(3)رات کے اندھیروں میں مساجد کی طرف جانے والوں کو قیامت کے دن نور کے منبروں کی بشارت دے دو، اس دن کئی لوگ گھبراہٹ میں مبتلا ہو ں گے مگر یہ لوگ گھبراہٹ سے محفوظ ہوں گے۔([5])

اے عاشقانِ رسول! دن کا اُجالا ہو یا پھر رات کا اندھیرا، دونوں ہی حالتوں میں نمازوں کے لئے مساجد کا رُخ کیجئے،رات کے اندھیرے کومسجد میں نہ جانے کا سبب بنانے کے بجائے اسی حالت میں بھی عشا اور فجر کیلئے مسجد میں حاضر ہوکر قیامت کے دن کامل نور ملنے کے حق دار بنئے۔

نماز کی ادائیگی

(4)جس نے نَماز کی حفاظت کی اس کے لئے قیامت میں نور، برہان ( یعنی دلیل) اور نجات ہوگی اور جس نے نَماز کی حفاظت نہ کی تو اُس کے لئے نہ نور ہوگا اور نہ برہان اور نہ ہی نجات اور وہ ( یعنی بے نَمازی) قیامت کے دن (اِن کافروں یعنی) قارون،فرعون، ہامان اور اُبَیّ بِنْ خَلَف کے ساتھ ہوگا۔([6])

(5)اَلصَّلَاۃُ نُوْرٌ یعنی نماز روشنی ہے۔([7]) یعنی نماز مسلمان کے دل کی، چہرے کی،قبر کی، قِیامت کی روشنی ہے۔ پُل صراط پر سجدے کا نشان بیٹری (ٹارچ) کا کام دے گا۔([8])

پیارے اسلامی بھائیو! ہر مسلمان عاقل بالغ مرد وعورت پر روزانہ پانچ وقت کی نمازفرض ہے۔ جان بوجھ کر ایک نماز ترک کرنے والا فاسق، سخت گناہ گار اور عذابِ نار کا حق دار ہے۔ لہٰذا پانچوں نمازیں ان کے اوقات میں پابندی سے ادا کیجئے۔

مجمع میں اللہ پاک کا ذکر کرنا

(6)قیامت کے دن اللہ پاک ایک ایسی قوم کو ضرور اٹھائے گا جس کے چہرے نورانی ہوں گے، وہ موتیوں کے منبروں پر ہوں گے، لوگ اُن پر رَشک کریں گے، وہ نہ تو انبیا ہوں گے اور نہ ہی شہدا۔ اتنے میں ایک دیہات والا آدمی اپنے گھٹنوں کے بل کھڑا ہوا اور یوں عرض کی: يَا رَسُولَ اللَّهِ حَلِّهِمْ لَنَا نَعْرِفْهُمْ یعنی یا رسولَ اللہ ! ہمیں ان کے اوصاف بیان فرما دیجئے تاکہ (دنیا میں) ہم انہیں پہچان سکیں۔ پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: هُمُ الْمُتَحَابُّونَ فِي اللَّهِ مِنْ قَبَائِلَ شَتّٰى وَبِلَادٍ شَتّٰى يَجْتَمِعُونَ عَلَى ذِكْرِ اللَّهِ يَذْكُرُونَهٗ یعنی وہ لوگ مختلف قبیلوں اور شہروں والے ہوں گے، اللہ کے لئے آپس میں محبت کرتے ہوں گے، اللہ کے ذکر کے لئے ایک جگہ جمع ہوں گے اور اُس کا ذکر کریں گے۔([9])

بازار میںاللہ کا ذکر کرنا

 (7)بازار میں اللہ پاک کا ذکر کرنے والے کے لئے ہر بال کے بدلے میں قِیامت کےدن ایک نور ہوگا، اسی حالت میں وہ اپنے رب سے ملاقات کرے گا۔([10])

100مرتبہ لَآاِلٰہَ اِلاَّ اللہُ پڑھنا

(8)جو شخص سو بار لَآ اِلٰہَ اِلاَّ اللہُ پڑھے اُسے اللہ پاک قیامت میں اِس طرح اُٹھائے گا کہ اس کا چہرہ چودھویں رات کے چاند کی طرح چمک رہا ہوگا۔([11])

اے عاشقانِ رسول! اللہ پاک کا ذکر گناہوں کو مٹانے، شیطان کو بھگانے اور دِلوں سے غم وحُزن دور کرنے کا ذریعہ، رب کی رضا اور اس کا قرب پانے کا وسیلہ ہے، دنیا میں، قبر میں اور حشر میں ذکر کرنے والے کيلئے نور ہو گا۔ نیز ذکرکی مجلسیں فرشتوں کی مجلسیں ہیں۔ لہٰذا ہر حال میں کثرت سےذکرُ اللہ کیجئے۔

تلاوتِ قراٰن

(9)جس نے کتاب اللہ میں سے ایک آیت تلاوت کی، قیامت کے دن اس کےلئے نور ہوگا۔([12])

سُورۃُ الْکَھْفِ کی تلاوت

(10)جو شخص جُمعہ کے دن سُورۃُ الْکَھْفِ پڑھے، اُس کے قدم کے نیچے سےآسمان تک ایسا نُور بُلند ہوگا جو قِیامت کے دن اس کے لئے روشن ہوگا۔ اور دو جُمُعوں کے درمیان جو گناہ ہوئے ہوں گے وہ بخش دیئے جائیں گے۔([13])

محترم قارئین! قراٰنِ مجید کا پڑھنا، پڑھانا اور سننا سنانا سب ثواب کا کام ہے۔اس کا ایک حَرف پڑھنے پر 10نیکیوں کا ثواب ملتا ہے اور اس کی تلاوت دِلوں کی صفائی کا ذریعہ ہے، رب کی بارگاہ میں قیامت کے دن قراٰنِ کریم اپنی تلاوت کرنے والوں کی سفارش کرے گا۔ لہٰذا خوب تلاوتِ قراٰن کیجئے۔                        (بقیہ اگلے ماہ کے شمارے میں)

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغُ التحصیل جامعۃُ المدینہ، شعبہ ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی



([1])پ27، الحدید:12

([2])صراط الجنان،9/727

([3])ابوداؤد، 1/232، حدیث:561

([4])صحیح ابن حبان، 3/246،حدیث:2044

([5])معجم کبیر،8/142، حدیث:7633

([6])مسنداحمد،2/574،حدیث:6587

([7])مسلم ص115،حدیث:223

([8])مراٰۃ المناجیح،1/232

([9])مجمع الزوائد،10/77، حدیث:16770

([10])شعب الایمان، 1/412،حدیث:567

([11])مجمع الزوائد، 10/96، حدیث:16830

([12])التفسير من سنن سعيد بن منصور، 1/52، حدیث:9- فضائل القرآن لابن الضریس،ص45،حدیث:56

([13])الترغیب والترھیب،1/298، حدیث:2۔


Share