Book Name:Faizan-e-Ghous-ul-Azam
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
اَلصَّلٰوۃُ وَ السَّلَامُ عَلَیْكَ یَا رَسُولَ اللہ وَعَلٰی اٰلِكَ وَ اَصْحٰبِكَ یَا حَبِیْبَ اللہ
اَلصَّلٰوۃُ وَ السَّلَامُ عَلَیْكَ یَا نَبِیَّ اللہ وَعَلٰی اٰلِكَ وَ اَصْحٰبِكَ یَا نُوْرَ اللہ
نَـوَیْتُ سُنَّتَ الاعْتِکَاف (ترجَمہ:میں نے سنّتِ اعتکاف کی نیّت کی)
میٹھےمیٹھےاسلامی بھائیو!جب کبھی داخلِ مسجدہوں،یادآنےپر اِعْتِکافکی نِیَّت کرلیا کریں کہ جب تک مسجد میں رہیں گے اِعْتِکاف کا ثَواب مِلتا رہےگا ۔یاد رکھئے !مسجد میں کھانے،پینے، سونےیاسَحَری،اِفطاری کرنے،یہاں تک کہ آبِ زَم زَم یادَم کیاہواپانی پینے کی بھی شَرعاً اِجازت نہیں،اَلبتَّہ اگر اِعْتِکاف کی نِیَّت ہوگی تو یہ سب چیزیں ضِمْناًجائزہوجائیں گی۔اِعْتِکاف کی نِیَّت بھی صِرف کھانے،پینےیا سونےکےلئےنہیں ہونی چاہئےبلکہ اِس کامقصداللہکریم کی رِضاہو۔”فتاویٰ شامی“ میں ہے:اگرکوئی مسجد میں کھانا،پینا،سونا چاہےتو اِعْتِکاف کی نِیَّت کرلے،کچھ دیر ذِکْرُاللہ کرے،پھر جو چاہے کرے(یعنی اب چاہے تو کھا پی یا سو سکتا ہے)
حضرت سَیِّدُنا عبْدُالعزیز دَبّاغ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:اِس میں کوئی شُبہ نہیں کہ نبیِ اکرم،نورِ مُجسّمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر دُرودِ پاک پڑھنا تمام اَعمال سے اَفضل ہے،یہ اُن ملائکہ کا ذِکْر ہے، جو اَطرافِ جنّت میں رہتے ہیں اور جب وہ نبیِ کریم، رؤفٌ رّحیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ذاتِ گرامی پر دُرودِ پاک پڑھتے ہیں تو اُس کی بَرَکت سے جنّت کُشادہ ہوجاتی ہے۔( الابریز،الباب الحادی عشر فی الجنۃ،باب فی زیادۃ الجنۃ…الخ ،۲/۳۳۸)