Book Name:Faizan-e-Ghous-ul-Azam

امام ابنِ قُدامہ حنبلی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں:امام ابنِ جوزی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ اپنے زمانے میں وعظ وخطابت کے اِمام تھے،مختلف عُلوم وفُنُون میں بہترین کتابیں تصنیف فرمائیں،تد ریس بھی کرتے تھے اورآپ حافظُ الحدیث بھی تھے۔(ایک لاکھ (100،000)احادیث مُبارَکہ سَنَدکے ساتھ یادکرنے والے شخص کوحافظُ الحدیث کہا جاتاہے) ([1])

آئیے!وقت کے اس جلیل القدر امام علامہ ابن جوزی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا ایک واقعہ سنتے ہیں: چنانچہ

عِلْم کاسَمُندر

               حضرت سَیِّدُنا حافظابُو الْعَبَّاس احمد رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  فرماتے ہیں کہ میں علّامہ ابنِ جوزی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  کے ساتھ ایک مرتبہ حُضُور غوثِ پاک  رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے اجتماعِ غوثیہ میں حاضر ہوا ،ایک قاری نے قرآنِ کریم کی تلاوت کی،تلاوت کے بعد حُضُور غوثِ پاک  رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے وعظ کا آغاز کیا اور تلاوت کی گئی آیاتِ مُبارَکہ میں سے ایک آیت کی تفسیر بیان کرتے ہوئے آیت کا ایک معنی بیان فرمایا،میں نے عَلامہ ابنِ جوزی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ سے پوچھا ،کیا آپ کو اس تفسیر کا علم تھا؟اُنہوں نے جواب دیا، ہاں! مجھے یہ تفسیری قول معلوم تھا ،اس کے بعد حُضُور غوثِ پاک  رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے ایک ایک کرکے گیارہ (11) تفسیری اقوال ذِکر فرمائے ،میرے پوچھنے پر ہر بار علامہ ابنِ جوزی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے رہے کہ یہ تفسیری قول بھی مجھے معلوم تھا،حافظ ابو العباس رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  فرماتے ہیں کہ حُضُور غوثِ پاک  رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  نے اُس ایک آیتِ مُبارَکہ کے چالیس (40)تفسیری اقوال  بیان فرمائے اور ہر ہر قول کے قائل کا نام بھی بیان فرمایا، مگر گیارہ(11) تفسیروں کے بعد سے ہر تفسیر کے بارے میں میرے پوچھنے پر علامہ ابنِ جوزی نَفِی میں سَر ہلاتے ہوئے کہتے رہے کہ یہ تفسیر


 

 



[1]   مُقدمہ آنسوؤں کا دریا،ص۱۵