Book Name:Faizan-e-Ghous-ul-Azam
تھا۔([1])آپ علم کےسمندرتھے ،آپ کو عِلْمِ فقہ، عِلْمِ حدیث، عِلْمِ تفسیر، عِلْمِ نَحْو اور عِلْمِ ادب وغیرہ عُلوم پر دسترس حاصل تھی ،جب آپ کو آپ کے اساتذہ نے عِلْمِ حدیث کی سَنَد دی تو فرمانے لگے، اے عبدُالقادر الفاظِ حدیث کی سَنَد تو ہم آپ کو دے رہیں ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ حدیث کے معانی و مفہوم کا سمجھنا تو ہم نے آپ ہی سے سیکھا ہے۔([2])
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!حُضُورغوث ِپاک رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کوعِلْمِ دِین کے پھیلانے کا اِس قدر ذَوق و شوق تھا کہ آپ اپنا وقت بالکل ضائع نہیں فرماتے تھےاورعلمی کاموں ہی میں اکثر مصروف رہتے، دوسرےشہروں کے طَلَبہ بھی آپ کی تعریفات اورعُلوم و فُنون میں مہارت کے چرچے سُن کرآپ کی خدمت میں عِلْمِ دین حاصل کرنے اورآپ کے فیض سے برکتیں لُوٹنے کے لئےحاضر ہوتے رہے،آپ علم و عمل کےایسے پیکر تھے کہ جو بھی آپ کےپاس علم حاصل کرنےکےلئےحاضرہوتا،وہ خا لی ہاتھ نہ لوٹتا تھا، آئیے!آپ کے علم و عمل اوردرس وتدریس کی خوبیوں اور علمی خدمات کے بارے میں سُنتے ہیںچُنانچہ
حضرت سَیِّدُنا قاضی ابو سعید مُبارَک رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کا بغداد میں ایک مدرسہ تھا، وہ اس میں وعظ و نصیحت اور علم حاصل کرنے والوں کو علم سکھایا کرتے تھے، جب قاضی صاحب کو آپ کے علمی و عملی فضل و کمالات اور فہم و فراست کا علم ہوا تو قاضی صاحب نے اپنا مدرسہ آپ کے حوالے کر دیا،پھر جب لوگوں نے آپ کے فضل وکمال اورعلمی مہارت کا چرچا سنا تو لوگوں کی کثیر تعداد آپ کی بارگاہ میں علم