Book Name:Faizan-e-Ghous-ul-Azam
اورآپ کی بارگاہ میں حاضر ہونے والا کبھی محروم نہیں لوٹتا تھا۔آئیے!غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی ایک ایمان افروز کرامت ملاحظہ کیجئے چنانچہ
حضرت سَیِّدُنا شىخ ابوالحسن على قرىشى رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ بىان فرماتے ہىں کہ چند بدعقیدہ لوگ دو ٹوکرے(Baskets)لے کر بارگاہِ غوثیت میں آئے اور آپ سے پوچھا کہ ان ٹوکروں مىں کىا چىز ہے؟ آپ نے اپنے تخت سے اُتر کر اىک ٹوکرے پر اپنا دستِ مبارک رکھا اور فرماىا:اس مىں آفت زدہ بچہ ہے اور اپنے صاحبزادے سیدعبدالرزاق رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کو اسے کھولنے کے لىے فرماىا، جب وہ ٹوکرا کھولا گىا تو اس مىں سے وہى آفت زدہ بچہ نکلا۔آپ نے اس کو اپنے دستِ مبارک سے اٹھا کر فرماىا:’’قُمْ بِاِذْنِ اللہ“(یعنی اللہ پاک کے حکم سے کھڑا ہوجا)وہ آفت زدہ بچہ اللہ پاک کے حکم سے اٹھ کھڑا ہوگىا، پھر آپ نے دوسرے ٹوکرے پر اپنا دستِ مبارک رکھ کر فرماىا:اس مىں تندرست بچہ ہے،آپ نے اپنے صاحبزادے کو ٹوکرا کھولنے کا حکم دىا،ىہ ٹوکرا بھى کھولا گىا اور اس مىں سےاىک بچہ نکلا اور اُٹھ کر چلنے لگا، آپ نے اس کى پىشانى پکڑ کر فرماىا: بىٹھ جاؤ تو وہ بىٹھ گىا۔آپ کى ىہ کرامت دىکھ کر وہ لوگ اپنے بُرے عقائدسے تائب ہوگئے۔
شىخ ابوالحسن رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہىں کہ اىک دن مىں آپ کى خدمت مىں حاضر تھا کہ مجھے اس وقت اىک ضرورت پىش آئى، مىں اسے پورى کرنے کى غرض سے اُٹھا،آپ نے فرماىا:تم کىا چاہتے ہو؟مىں نے عرض کى:میرا فُلاں کام ہوجائے! مىں نے اس وقت باطنى معاملات مىں سے اىک معاملے کى خواہش کى تھى چنانچہ اسی وقت وہ مجھے حاصل ہوگىا۔(القلائد الجواہر، ص۳۰ملخصاً)