Book Name:Faizan-e-Ghous-ul-Azam
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!واقِعی نفس کی بات ماننا اوراس کے مقابلے سے غافل ہوجانا سَراسر بے وقوفی ہے۔اس لیے ہم پر لازمی ہے کہ نَفْس کامُقابَلہ کریں اور اس پرقابو پانے کی کوشش کریں،اس کی خواہشات کم کریں یعنی اس کی لَذ ّتیں چُھڑوائیں، اسے زِیادہ سے زِیادہ عبادتوں کی طرف مائل کریں نیز اس کی آفتوں اورشَرارتوں سے بچنے کیلئے اللہ پاک کی بارگاہ میں دُعا بھی کرتے رہیں ۔ یقیناً عَقْلمندی کا تَقاضابھی یہی ہے کہ دُشمن کو دُشمن سمجھ کر اس کا مُقابلہ کِیا جائے نہ کہ اس سے لاپَروائی برتی جائے۔شہنشاہِ خُوش خِصال،پیکرِحُسن وجمال صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کافرمانِ بے مثال ہے:’’عَقْلمند وہ ہے جو اپنے نَفْس کو اپنا تابعدار بنا لے اور موت کے بعد کے لئے عمل کرے اور عاجز (بے وَقُوف)وہ ہے، جو اپنی خواہشات پر چلتا ہو اور اللہ پاک کی رحمت کی اُمید بھی کرتا ہو۔
(ترمذی،کتاب صفۃ القیامۃ،باب فی اوانی صفۃ الحوض،۴/۲۰۷،حدیث:۲۴۶۷)
اللہ اللہ کے نبی سے فریاد ہے نَفْس کی بَدی سے
اِیمان پہ مَوت بہتر او نَفْس! تیری ناپاک زِندگی سے
گہرے پیارے پُرانے دِل سوز گُزرا میں تیری دوستی سے
(حدائقِ بخشش: ۱۴۵)
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
اولیائے کرام کی صحبتوں کے فوائد:
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!نَفْس پر قابُو نہ پاسکنے کی ایک وجہ اس کی پہچان نہ ہونا بھی ہے۔ نَفْس اپنے جال میں کس طرح پھنساتاہے، اپنی چالیں کس طرح آزماتاہے، یہ پہچان نہ ہونے کی وجہ سے بھی