Book Name:Ghous-e-Pak Ki Shan-o-Azmat
قریب سے گُزرنے والے شَخْص کو حُضُورِ غَوثِ پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ سے کتنی مَعْمُولی سی نِسْبَت حاصِل ہے مگر اِس کے باوُجُود اس پر رَحْمَتِ الٰہی نازِل ہورہی ہے تو پھر اُن خُوش نصیبوں پر فضلِ خُداوندی کا کِیا عالَم ہوگا جو حُضُورِ غَوث پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے مُریدوں میں شامِل ہوگا۔
یقیناً غوثِ پاک پر اللہ پاک کی خاص رحمتوں کا سایہ ہے ، وہ لوگ جو غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے دامن میں آ جائیں ، وہ بھی غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے طفیل ان رحمتوں کے حق دار بن جاتے ہیں۔ آئیے اسی بارے میں غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے تین (3)فرمان سنتے ہیں :
(1)چنانچہ شہنشاہِ بغداد ، حُضُور غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : مجھے ایک بَہُت بڑا رجسٹر دیا گیا جس میں میرے مُصاحِبوں اور میرے قِیامت تک ہونے والے مُریدوں کے نام دَرج تھے اورکہا گیا کہ یہ سارے افراد تمہارے حوالے کردئیے گئے ہیں ۔ فرماتے ہیں : میں نے داروغۂ جہنَّم سے اِستِفسار کیا(یعنی پوچھا) : کیا جہنَّم میں میرا کوئی مُرید بھی ہے؟ انہوں نے جواب دیا : نہیں۔ غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے مزید فرمایا : مجھے اپنے پروَردگارکی عزّت وجلال کی قسم! میرا دستِ حمایت میرے مُرید پر اس طرح ہے ، جس طرح آسمان زمین پر سایہ کئے ہوئے ہے ۔ اگر میرا مُرید اچّھا نہ بھی ہوتو کیا ہوا ، اَلْحَمْدُ لِلّٰہ میں تو اچّھا ہوں!مجھے اپنے پالنے والے کی عزّت وجلال کی قسم! میں اُس وقت تک اپنے ربِّ کریم کی بارگاہ سے نہ ہٹوں گا جب تک اپنے ایک ایک مُرید کو داخلِ جنَّت نہ کروالوں ۔ ( بہجۃ الاسرار ، ذکر فضل اصحابہ وبشراہم ، ص۱۹۳)
(2)سرکارِ بغداد حضورِ غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : اللہ پاک نے مجھ سے وعدہ فرمایا ہے کہ میرے مُریدوں اورمیرے دوستوں کو جنت میں داخِل کرے گاتو جو کوئی اپنے آپ کو میرا مُرید کہے