Book Name:Safar e Meraj 27th Rajab 1442
مسافت میں سماجانے سے متعلق معجزات و کرامات قطعی آیات و روایات سے ثابت ہیں۔ دونوں کی ایک ایک مثال پیشِ خدمت ہے :
“ طَیِّ زمان “ کی دلیل یہ ہے کہ قرآن پاک میں سورۂ بقرۃ کی آیت نمبر 259میں ایک واقعہ بیان ہوا جس کا آیات و تفاسیر کی روشنی میں خلاصہ یہ ہے کہ حضرت عُزَیر عَلَیْہِ السَّلَام ایک گدھے پر سُوار ، اپنے ساتھ کچھ پھل پانی رکھے ایک بستی کے پاس سے گزرے جو چھتوں کے بل گری پڑی تھی۔ یہ دیکھ کر آپ نے کہا : اللہ پاک ان لوگوں کو اِن کی موت کے بعد کیسے زندہ کرے گا؟ اللہ پاک نے حضرت عزیر عَلَیْہِ السَّلَام کو 100سال موت کی حالت میں رکھا ، پھر انہیں زندہ کیا ، ان کے پھل پانی سب سلامت تھے ، جبکہ گدھے کی ہڈیاں تک سلامت نہ تھیں۔ اللہ پاک نے حضرت عُزَیر عَلَیْہِ السَّلَام سے پوچھا : تم یہاں کتنا عرصہ ٹھہرے ہو؟ انہوں نے عرض کی : میں ایک دن یا اس سے بھی کم وقت ٹھہرا ہوں گا۔ اللہ پاک نے فرمایا : نہیں ، بلکہ تم یہاں 100 سال ٹھہرے ہو۔ اپنے کھانے اور پانی کو دیکھو! اب تک بدبودار نہیں ہوا اور اپنے گدھے کو دیکھو جس کی ہڈّیاں تک سلامت نہ رہیں۔ یہ سب اس لئے کیا گیا ہے تاکہ ہم تمہیں لوگوں کے لئے ایک نشانی بنادیں۔ اب ہماری قدرت کا نظّارہ کرنے کیلئے یہ ہڈیاں دیکھو کہ ہم کیسے انہیں زندہ کرتے ہیں۔ چنانچہ چند لمحوں میں وہ گدھا دوبارہ صحیح سالِم زندہ ہوگیا۔ اس واقعہ سے واضح ہوتا ہے کہ گدھے پر تو 100 سال کا عرصہ گزرگیا جبکہ حضرت عزیر عَلَیْہِ السَّلَام اور پھل پانی پر ایک دن کے قریب کا وقت گزرا۔ یہی طَیِّ زمان کی صورت ہے کہ ایک طویل عرصہ کسی پر تھوڑی سی دیر میں گزر جائے۔