Book Name:Safar e Meraj 27th Rajab 1442
ہیں کہ یہ سیر نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے خود نہیں کی بلکہ اُس ہستی نے آپ کو یہ سیر کروائی جو ہر عیب ، کمی ، کوتاہی ، نقْص اور کمزوری سے پاک ہے ، جس نے چھ دنوں میں آسمان و زمین بنائے “ اِنَّ رَبَّكُمُ اللّٰهُ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ فِیْ سِتَّةِ اَیَّامٍ “ (پ۸ ، الاعراف : ۵۴)۔ جو کسی چیز کو وُجود بخشنا چاہے تو صرف اتنا فرماتا ہے : “ ہو جا تو وہ چیز ہوجاتی ہے “ اِنَّمَاۤ اَمْرُهٗۤ اِذَاۤ اَرَادَ شَیْــٴًـا اَنْ یَّقُوْلَ لَهٗ كُنْ فَیَكُوْنُ(۸۲) (پ۲۳ ، یٰسٓ : ۸۲) ۔ جس کا حکم پلک جھپکنے کی مقدار میں نافذ ہوجاتا ہے “ وَ مَاۤ اَمْرُنَاۤ اِلَّا وَاحِدَةٌ كَلَمْحٍۭ بِالْبَصَرِ(۵۰) “ (پ۲۷ ، القمر : ۵۰)۔ سورج چاند جس کے حکم کے پابند ہیں “ مُسَخَّرٰتٌۢ بِاَمْرِهٖؕ- “ (پ۱۴ ، النحل : ۱۲)۔ جس نے آسمان کو نظر آنے والے سُتونوں کے بغیر بلند کردیا “ رَفَعَ السَّمٰوٰتِ بِغَیْرِ عَمَدٍ تَرَوْنَهَا “ (پ۱۳ ، الرعد : ۲)۔ جس نے اربوں کہکشاؤں اور کھربوں ستاروں کے جہان آباد کردئیے اور اِن سے آسمان کی وُسعتیں سجادیں “ وَ لَقَدْ زَیَّنَّا السَّمَآءَ الدُّنْیَا بِمَصَابِیْحَ “ (پ29 ، الملک : 5) ۔ مومن کی نگاہ تو معجزہِ معراج کو اِس انداز میں دیکھتی ہے اور “ یُؤْمِنُوْنَ بِالْغَیْبِ “ (پ۱ ، البقرۃ : ۳) پر عمل کرکے ہدایت و فلاح سے سرفراز ہوتی ہے۔
درحقیقت قدرتِ الٰہی ہی کی ایک صورت اِس معجزے کی بنیاد ہے جسے اِصطلاح میں “ طَیِّ زمان “ (وقت سمٹ جانا) اور “ طَیِّ مکان “ (فاصلے سِمٹ جانا) کہا جاتا ہے ، اور یہ دونوں چیزیں نقل و عقل سے ثابت ہیں۔ “ طَیِّ زمان “ یہ ہے کہ سینکڑوں یا ہزاروں یا اس سے زائد سالوں کا زمانہ چند لمحات میں گزرجائے ، اور “ طَیِّ مکان “ یہ ہے کہ ہزاروں ، لاکھوں برس کی مَسافَت چند لمحوں میں طے ہوجائے۔ زمان و مکان کی وُسعتیں محدود وقت و