Book Name:Safar e Meraj 27th Rajab 1442
ہوسکتے ہیں اور ایک بٹن دبانے سے سب کچھ بند ہوسکتا ہے ، تو سننے والے اِنکار کردیتے ، لیکن آج پاور ہاؤس کا ایک بٹن دبانے سے یہ سب حقیقی دنیا میں ہورہا ہے اور سب اِسے مانتے ہیں۔ جب انسانی علم و قدرت کا کرشمہ ایسا حیرت انگیز ہے تو قدرتِ الٰہی کا آپ خود ہی تصور کرلیں۔ صرف سمجھانے کیلئے عرض ہے کہ اگر شبِ معراج میں معنوی بٹن بند کرکے سارا زمینی نظام روک کر معراج کرائی گئی ہو اور وہاں سے واپسی پر دوبارہ نظام مُتحرِّک کردیا ہو تو خدا کی قدرت سے کیا بعید ہے۔ اب تو سائنسدان کھلم کھلا اِعتراف کر رہے ہیں کہ ہم اب تک کائنات کے رازوں کا بہت معمولی سا حصہ دریافت کرسکے ہیں۔ چنانچہ ماضی قریب کا سب سے بڑا سائنس دان “ آئن اسٹائن “ کہہ گیا ہے : “ میں نے ریڈیو دُور بین کے ذریعے ایک ایسا کہکشاں تو دیکھ لیا ہے ، جو زمین سے دو کروڑ نوری سال دور ہے ، یعنی روشنی جو فی سیکنڈایک کروڑ چھیاسی ہزار میل طے کرتی ہے ، وہاں دو کروڑ سال میں پہنچے گی ، مگر جہاں تک کائنات کی سرحدیں معلوم کرنے کا تعلق ہے ، اگر میری عمر ایک ملین یعنی دس لاکھ برس بھی ہوجائے تب بھی دریافت نہیں کرسکتا۔ “
ہماری آنکھوں کے سامنے ناممکن اُمور ، ممکنات میں بدل رہے ہیں ، موبائل فون اور انٹرنیٹ کے ذریعے چند لمحوں میں ہماری آوازیں ، پیغامات ، ای میلز ہزاروں میل دور پہنچ جاتے ہیں۔ یونہی کسی جگہ ہونے والا واقعہ چند سیکنڈ میں تمام دنیا میں ٹی وی اور انٹرنیٹ کے ذریعے قابلِ مُشاہَدہ ہوجاتا ہے۔ کار سے جہاز کی رفتار تیز ہے اور خلائی شٹل کی اُس سے زیادہ تیز اور مریخ جانے والی گاڑی کی رفتار تمام سابِقہ گاڑیوں سے تیز تر ہے۔