Book Name:Hazriye Madinah Or Buzurgo Kay Andaz
ہے۔ آئیے! صدرُالشّریعہ مُفتی امجد علی اعظمیرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی طرف سے عطا ہونے والے حاضریِ دربارِ مُصطفٰے کےچند آداب سُنتے ہیں :
*حاضِری میں خالص زِیارتِ اَقدَس کی نِیَّت(Intention) کیجئے۔ *حج اگر فرْض ہے تو حج کرکے مَدِیْنَۂ طَیِّبَہ حاضِر ہو۔ *راستے بھر دُرود و ذِکر شریف میں مشغول رہئے۔ *جب حَرَمِ مدینہ آئے بہتر یہ کہ روتے ، سَر جُھکائے ، آنکھیں نیچی کیے ، دُرود شریف کی کثرت کرتے اور ہوسکے تو ننگے پاؤں چلئے۔ * مسجدِ نبوی پر حاضر ہوکرپہلےصلوٰۃ و سلام عرض کیجئے ، پھرتھوڑا ٹھہرو جیسے سرکار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے حاضری کی اِجازت مانگتے ہوں۔ * نہایت خُشُوع و خُضُو ع سےروضۂ اَقْدَس پر حاضری دیجئے ، رونا نہ آئےتو رونے جیسی صورت بنالیجئے۔ *قبلہ کو پیٹھ کئے کم اَزکم چار ہاتھ (یعنی دو گز) دُور نماز کی طرح ہاتھ باندھ کر سرکار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے چہرۂ اَنور کی طرف رُخ کر کے کھڑے ہوں *اس دوران دل سرکار (صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)ہی کی طرف متوجہ رکھنے کی کوشش کیجئے۔ *جب تک مدینہ طَیِّبہ کی حاضری نصیب ہو ، ایک سانس بھی بیکار نہ جانے دیجئے ، ضَرورِیات کے سِوا اکثر وقت مسجد شریف میں باطَہارت حاضر رہئے ، نماز و تلاوت و دُرود میں وقت گزارئیے ، دُنیا کی بات کسی بھی مسجد میں نہ چاہیے نہ کہ صرف یہاں۔ * مدینہ طَیِّبہ میں روزہ نصیب ہو ، خُصُوصاًگرمی میں تو کیا کہنا کہ اس پر وعدۂ شفاعت ہے۔ *یہاں ہر نیکی ایک کی پچاس ہزار(50,000) لکھی جاتی ہے ، لہٰذا عبادت میں زیادہ کوشش(Effort) کیجئے ، کھانے پینے کی کمی ضرور کیجئے اور جہاں تک ہوسکےصدقہ کیجئے۔ *شہر میں خواہ شہر سے باہر جہاں کہیں گُنْبد مُبارَک پر نظر پڑے ، فوراً دَسْت بَسْتَہ (ہاتھ باندھ کر)اُدھر مُنہ کرکے صلوٰۃ و سلام عرض کیجئے ، اِس کے بغیر ہرگز نہ گُزریےکہ خلافِ ادب ہے۔ * قبر ِکریم کو ہر گز پیٹھ نہ کی جائے اور حتّی الاِمکان نماز میں بھی ایسی جگہ نہ کھڑے ہوں کہ پیٹھ کرنی پڑے۔ ([1])