Book Name:Hazriye Madinah Or Buzurgo Kay Andaz
بارگاہِ رِسالَت صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ میں عاشقِ زار کے اَشعار دَرَجَۂ قَبولِیَّت حاصِل کر گئے ، رَحمتِ مُصْطَفٰے کو جوش آیااورآپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے قَبْرِ اَنور سے اپنا دَسْتِ اَطہرباہر نِکال کر اپنے سچّے عاشق کی دَسْت بوسی کی دِیرینہ(پُرانی) خواہش کو ہاتھوں ہاتھ پُورا فرمادِیا۔ ([1])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!بزرگانِ دین جب زیارتِ مدینہ کی سعادت پاتے اورکسی آزمائش (Trial)میں مبتلا ہوجاتے تو زبان سے شکایت کرنے یاکسی اور کے در پر جانے کے بجائے بارگا ہِ رسالت میں اپنی فریاد پیش کرتے چنانچہ
(1)حضرت ابنُ الْجَلَاءرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہفرماتے ہیں : میں مَدِیْنَۂ مُنَوَّرَہ میں حاضر ہوا تو مجھ پر ایک دو فاقے گزرے ۔ میں سرکارِ نامدار ، مدینے کے تاجدارصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے مزارِ پُر انوار پر حاضر ہو کر عر ض گزار ہوا : اَنَا ضَیْفُکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم! یعنی’’یارسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّممیں آپ کا مہمان ہوں۔ ‘‘ پھر مجھ پر نیند کا غلبہ ہوا ، والیِ دوجہاں ، رحمتِ عالمیاں صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمنے خواب میں تشریف لاکر مجھے ایک روٹی عنایت فرمائی ، میں خواب میں ہی کھانے لگا ، ابھی آدھی ہی کھائی تھی کہ آنکھ کُھل گئی اورباقی آدھی ابھی میرے ہاتھ میں موجودتھی ۔ ([2])
(2)حضرت شیخ ابوالْعَبّاس احمد بن نفیسرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہفرماتے ہیں : میں ایک بارمَدِیْنَۂ مُنَوَّرَہ میں سخت بھوک وپیاس کے عالم میں سرکارِ عالی وقار ، مدینےکےتاجدارصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے مزارِ پُر انوار پر حاضر ہو کر عرض گزار ہوا : یارسولَ اللّٰہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّممیں بھوکا(Hungry) ہوں۔ یکایک میری آنکھ لگ گئی ، اسی دوران کسی نے مجھے جگا دیا اور ساتھ چلنے کی دعوت دی چنانچہ میں اُن کے ساتھ اُن کے