Book Name:Hazriye Madinah Or Buzurgo Kay Andaz

مُبَلِّغِ اِسْلَام شیْخ شُعَیْب حَرِیْـفِیْشرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ اِرشاد فرماتے ہیں : سرکارِ مدینہ ، سُرورِ قلْب و سینہ صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی قَبْرِ اَقدَس کی زِیارَت کرنے والے کے لئے دس(10) کرامات یعنی عزَّتیں ہیں : (1)وہ بُلند مَرتَبَہ ہوگا۔ (2)حُصولِ مَقصَد میں کامیاب ہوگا۔ (3)اُس کی حاجت پُوری ہوگی۔ (4) اُسے عَطِیَّات خَرْچ کرنے کی تَوفیق مِلے گی۔ (5)وہ ہلاکت و بَربادی سے اَمْن میں رہے گا۔ (6)عُیوب ونَقائِص سے پاک ہو گا۔ (7)اُس کی مُشکِلات آسان(Easy) ہوں گی۔ (8)حادِثات سے اُس کی حِفاظت ہو گی۔ (9)اُسے آخِرَت میں اچّھابَدلہ مِلے گااور(10)مَشرِق ومَغرِب کے رَبّ کی رَحمت مِلے گی۔ ([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                                      صَلَّی اللہُ  عَلٰی مُحَمَّد

      پیارے پیارے اسلامی بھائیو! بُزرگانِ  دین بار گاہ ِ رسالت میں  حاضر ہوکر فریاد کرتے اور  منہ مانگی  مُرادیں پاتے ، چنانچہ اِمامُ العارِفِین حضرت سَیِّد اَحمد کبیر رِفاعیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  پر یادِ طیبہ اور عشقِ رسول کا غَلَبہ رہا کرتا تھا بلکہ آپ تسکینِ عشق کی خاطِر جسمانی طور پر نہ سَہی پر رُوحانی طور پر پیارے آقا ، مکّی مَدَنی مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے درِ اَقدس کی چوکَھٹ کو چُوم آیا کرتے تھے ، مگر اِس کے باوُجودآپ جِسْم و رُوح کے ساتھ دیارِ مَحبُوب سے بُلاوے کے مُنْتَظِر رہا کرتے تھے ۔ پھر جب اُن کی قسمت چمکی ، اِنتِظار کی گھڑیاں ختم ہوئیں اور بارگاہِ رسالت سے اُنہیں بُلاوا آیا تو جِسْم  و رُوح  کے ساتھ جانبِ مدینہ  روانہ ہوئے اور آستانۂ عالِیَہ میں پَہُنْچ کر عَقِیدَت سے بَھرپُور اَشعار بارگاہِ اَقدَس میں پیش کئے ، جن كا ترجمہ کچھ یوں ہے : “ دُورِی کی حالت میں ، میں اپنی رُوح کو خِدمَتِ اَقدَس میں بھیجا کرتا تھا تو وہ میری نائب بن کر آستا نۂ مُبارَکہ کو چُوما کرتی تھی اور اب بَدَن کے ساتھ حاضِر ہو کر مِلنے کی باری آئی ہے تو اپنا دَستِ مُبارَک دراز فرمائیے تاکہ میرے ہونٹ دَسْت بوسی کا شَرَف حاصِل کر سکیں۔ “ کَرَم بالائے کَرَم ہُوا کہ


 

 



[1] الروض الفائق ، المجلس الثانی والخمسون : فی زیارۃ النبی ، ص۳۰۷-۳۰۸ ملخصاً