Book Name:Rahmat e Ilahi Ka Mushtaaq Banany Waly Amaal

حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُایک مرتبہ سرکارِمدینہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی احادیثِ مُبارَکہ بیان فرما رہے تھے ، اِس دَوران فرمایا : ہر قاطِع رِحم(یعنی رشتے داری توڑنے والا) ہماری محفل سے اُٹھ جائے۔ ایک نوجوان اُٹھ کر اپنی پُھوپھی کے ہاں گیا جس سے اُس کا کئی سال پُرانا جھگڑا تھا ، جب دونوں ایک دوسرے سے راضی ہو گئے تو اُس نوجوان سے پُھوپھی نے کہا : تم جا کر اس کا سبب پُوچھو ، آخر ایسا کیوں ہوا؟(یعنی  ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُکے اِعلان کی کیا حکمت ہے؟)نوجوان نے حاضر ہو کر جب پُوچھا توحضرت  ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے فرمایا کہ میں نے حُضُورِ انور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے یہ سُنا ہے : “ جس قوم میں قاطِعِ رِحم(یعنی رشتے داری توڑنے والا) ہو ، اُس قوم پر اللہ پاک کی رَحمت کا نُزول نہیں ہوتا۔ “ (اَلزَّواجِرُ عَنِ اقتِرافِ الکبائِر ج۲ ص۱۵۳)

مشہور مفسرِ قرآن حکیم الامّت مُفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : جس قوم میں ایک شخص اپنے عزیزوں کی حق تَلَفی کرتا ہو اور دوسرے لوگ اس کے اسی گُناہ پر مدد کرتے ہوں یا باوجودِ قُدرَت اُسے اِس ظلم سے نہ روکتے ہوں تو وہ سب لوگ رحمت سے محروم ہیں۔ (مرآۃ المناجیح ، ۶ / ۵۲۹)

لہٰذا ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے رشتے داروں کے ساتھ حُسنِ سُلوک اور صِلۂ رحمی سے پیش آئیں اور جو رُوٹھے ہیں ان کو منالیں اور آئندہ کسی سے بھی قطع رحمی نہ کریں۔

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!صلہ رحمی کا جذبہ پانے ، قطع تعلقی سے  بچنے ، نمازوں کی پابندی اور دگر نیک کاموں پر استقامت حاصل کرنے کے لئے