Book Name:Rahmat e Ilahi Ka Mushtaaq Banany Waly Amaal

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! تکبر کے سبب تہبند ، قمیص اور عمامے کا کپڑا گھسیٹنا بھی رحمتِ الٰہی سے محرومی کا ایک سبب ہے چنانچہ رَسُوْلُ اللہصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکافرمان عبرت نشان ہے : اِسبال(لٹکانا) تہبند ، قمیص اور عمامہ میں بھی ہوتا ہے۔ جو تکبُّر کی وجہ سے ان میں سے کوئی چیز گھسیٹے گا اللہ پاک بروزِقیامت اس پر نظرِ رحمت نہیں فرمائے گا۔ (ابو داود ، کتاب اللباس ، باب فی قدر موضع الازار ، ۴ / ۸۳ ، حدیث : ۴۰۹۴)

مشہور مفسرِ قرآن حکیم الامّت مُفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہفرماتے ہیں : صرف نیچا تہبند ہی مکروہ و ممنوع نہیں بلکہ عمامہ کا شملہ ، کُرتے کا دامن بھی اگر ضرورت سے زیادہ نیچا ہو تو وہ بھی ممنوع ہے اور اس پر بھی یہی وعید ہے۔ مزید فرماتے ہیں کہ عمامہ کا شملہ نصف پیٹھ تک چاہئے ، بعض اس سے بھی نیچے رکھتے ہیں یہ ممنوع ہے اور قمیض کا دامن بعض لوگ ٹخنوں کے نیچے رکھتے ہیں (یہ بھی) ممنوع ہے ۔ ( مرآۃ المناجیح ، ۶ / ۱۰۲ملخصا)

اعلیٰ حضرت ، امامِ اہلِ سنّت امام احمد رضا  خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ فرماتے ہیں کہ اِزار (یعنی تہبند) کا گِٹّوں (ٹخنوں)سے نیچے رکھنا اگر برائے تکبُّر ہوتو حرام ہے اوراس صورت میں نماز مکروہِ تحریمی ورنہ صرف مکروہِ تنزیہی اور نماز میں بھی اس کی غایت (اِنتہا)خِلافِ اولیٰ (ہے)۔ صحیح بخاری شریف میں ہے : ’’صدیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے عرض کی : یَارَسُولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہِ وَسَلَّمَ میرا تہبند لٹک جاتا ہے جب تک میں اس کا خاص خیال نہ رکھوں۔ فرمایا : لَسْتَ مِمَّن یَّصْنَعَہُ خُیَلٓاء یعنی تم ان میں نہیں ہوجوبراہِ