Book Name:اِنْ شَآءَاللہ Kehnay Ki Barkaten

خواب میں دیکھا کہ ایک بہت طاقتور شخص آیا ، اس نے اس فلسفی کے منہ پر زَوْر دار طمانچہ مارا ، جس سے اس کی دونوں آنکھیں نکل گئیں اور ساتھ ہی آنکھوں میں جو نور کا ایک ایک قطرہ پانی تھا وہ زمین پر گر کر خُشْک ہو گیا۔

خواب میں آنے والے اس شخص نے خواب ہی میں کہا :  اے بدنصیب! اگر تُو واقعی کُدَال ، پھاوڑے اور دیگر سائنسی آلات کے ذریعے ، اللہ پاک کی مدد کے بغیر زمین سے پانی نکال سکتا ہے تَو اپنی آنکھوں سے نکلنے والے اِن دو قطروں کو زمین سے نِکال کر دکھا؟

صبح کو جب فلسفی اُٹھا تو آنکھیں پھوٹی ہوئی تھیں ، کچھ دکھائی نہیں دے رہا تھا ، غرور و تَکَبُّر کا سارا نشہ بھی اُتر چکا تھا اور اللہ ، اللہ پکار رہا تھا۔

کسی کو تاجِ وقار بخشے ، کسی کو ذِلَّت کے غار بخشے

جو سب کے ماتھے پہ مُہرِ قُدْرت لگا رہا ہے ، وہی خُدا ہے

ٹائی ٹینک دُنیا کا مضبوط ترین سمندری جہاز تھا ، اسے سمندر کا بادشاہ کہا گیا تھا ، انجینئرز نے ٹائی ٹینک بنانے میں اپنے پُوری قُوَّت اور مہارت لگائی ، اسے بنانے میں ساڑھے سات ملین ڈالر خرچ آیا اور تقریباً 4 سال میں تیار ہوا ،  ٹائی ٹینک کے متعلق یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ جہاز کبھی نہیں ڈوبے گا بلکہ کہا جاتا ہے کہ اس کے مالِک نے کہا تھا : ٹائی ٹینک کو طوفانِ نُوح بھی نہیں ڈبو سکتا مگر بدقسمتی سے یہ سمندری جہاز صِرْف 4 یا 5 دِن سمندر میں گزار پایا ، اپنے پہلے ہی سَفَر میں ٹائی ٹینک ایک برفانی تَودَے  کے ساتھ ٹکرایا اور ڈُوب کر فنا ہو گیا۔

یہ ہے انسان کی تدبیر کا حال...! معلوم ہوا اِنسان چاہے جتنی بھی ترقی کر لے ، جتنابھی عقل مند ہو جائے ، جتنا بھی طاقت ور ہو جائے ، بہرحال انسان اپنی تدبیر میں