Book Name:اِنْ شَآءَاللہ Kehnay Ki Barkaten

طرح واضِح نہیں ہوا ، اے موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام! دُعا کیجئے کہ ہمارے لئے گائے کا مُعَامَلہ پُوری طرح واضِح کر دیا جائے۔

وَ اِنَّاۤ اِنْ شَآءَ اللّٰهُ لَمُهْتَدُوْنَ(۷۰) (پارہ : 1 ، سورۂ بقرہ ، آیت : 70)  

ترجمہ : اور اگر اللہ چاہے گا تو یقیناً ہم راہ پالیں گے۔

 تیسرے سُوال پر آ کر انہوں نے اِنْ شَآءَ اللہ کہا ، تب ان کے لئے گائے کی پُوری پُوری اور واضِح نشانیاں بیان کر دی گئیں ، حدیثِ پاک میں ہے : اگر یہ اِنْ شَآءَ اللہ نہ کہتے تو ان کے لئے گائے کا مُعَاملہ واضِح نہ کیا جاتا۔ خیر! پھر بنی اسرائیل نے شرائط کے مطابق گائے تلاش کی ، پُورے علاقے میں صِرْف ایک ہی ایسی گائے ملی ، اسے بنی اسرائیل نے مہنگے داموں خریدا ، خرید کر ذبح کیا ، پھر اس گائے کے گوشت کا ایک ٹکڑا اُس لاش کے جسم کے ساتھ لگایا گیا تو اللہ پاک کی قدرت سے مُرْدَہ زِندہ ہو گیا ، اس نے اپنے قاتِل کا نام بتایا اور دوبارہ سے موت کی نیند سو گیا۔ ([1])  

کب اِنْ شَآءَ اللہ نہ کہا جائے...!

اے عاشقانِ رسول! دیکھا آپ نے! اِنْ شَآءَ اللہ کی کیسی برکتیں ہیں۔ اگر بنی اِسْرائیل اِنْ شَآءَ اللہ نہ کہتے تو ان کے لئے گائے والا مُعَاملہ واضِح نہ کیا جاتا اور یہ اپنے مقصد میں کامیاب نہ ہو سکتے۔ جب انہوں نے اپنی مرضِی کو فَنَا کیا ، اپنے ارادے کو فَنَا کیا ، اپنا معاملہ اللہ پاک کے سپرد کیا تو اللہ پاک نے انہیں ان کے مقصد میں کامیابی عطا فرما دی۔ مشہور مفسرِ قرآن ، حکیم الاُمَّت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ فرماتے ہیں :  ہر


 

 



[1]...تفسیر صراط الجنان ، پارہ : 1 ، سورۂ بقرہ ، زیرِ آیت : 67 تا70 ، جلد : 1 ، صفحہ : 141-143 خلاصۃً۔