Book Name:اِنْ شَآءَاللہ Kehnay Ki Barkaten
ناقِص ہے ، اور یہی حقیقت ہے ، اسے کبھی بھی جھٹلایا نہیں جا سکتا۔
کسی کو سوچوں نے کب سراہا ، وہی ہوا جو خُدا نے چاہا
جو اختیارِ بَشَر پہ پہرے بٹھا رہا ہے ، وہی خُدا ہے
پیارے اسلامی بھائیو! یہاں اس بات پر بھی غور فرمائیے کہ ہم اس دُنیا میں صِرْف کام کا اختیار رکھتے ہیں ، نتائج کا اِختیار ہمارے پاس نہیں ہے ، نتائج کا مالِک اللہ پاک ہے ، ہم اس دُنیا میں خواب سجاتے ہیں ، ہم منصوبے بناتے ہیں ، ہم محنت کرتے ہیں ، ہم کام کرتے ہیں ، اپنی طرف سے بڑے بااعتماد ہوتے ہیں کہ میں اپنے مقصد میں کامیاب ہو کر رہوں گا مگر ہوتا وہی ہے جو منظورِ خُدا ہوتا ہے ، نتیجہ وہی نکلتا ہے جو اللہ پاک چاہتا ہے۔ اللہ پاک پارہ : 1 ، سورۂ فاتحہ ، آیت : 3 میں فرماتا ہے :
مٰلِكِ یَوْمِ الدِّیْنِؕ(۳)
ترجمہ : جزا کے دِن کا مالِک
مُفَسِّرِیْنِ کرام فرماتے ہیں : اس آیت میں یَوْمِ الدِّیْن سے قیامت کا دِن مراد ہے ، جس دِن ہر ایک کو اس کے عمل کے مطابق سزا یا جزاء دی جائے گی مگر ہم غور کریں تو اس دُنیا میں مُکَافَاتِ عَمَل (یعنی جیسی کرنی ویسی بھرنی والا معاملہ) جاری ہے ، ہم جو کرتے ہیں ، اس کا نتیجہ نکلتا ہے ، اچھائی کریں تو نتیجہ اچھا نکلتا ہے ، بُرائی کریں تو نتیجہ بُرا نکلتا ہے اور اس نتیجے کے مالِک ہم نہیں ہیں بلکہ اس نتیجے کا مالِک اللہ پاک ہے۔
تین کنجوس بھائیوں کاعبرتناک واقعہ
یَمَن کا ایک شہر ہے : صَنْعَاء۔ اس شہر کے قریب ایک خوب صُورت باغ تھا ، یہ باغ