Book Name:اِنْ شَآءَاللہ Kehnay Ki Barkaten
مُفَسِّرِیْنِ کرام فرماتے ہیں : فِرْعَون کو ، اس کی قوم کو ایمان کی دعوت دینے کے بعد حضرت جِزْئِیْل رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ فرعون کے دربار سے چلے گئے اورایک پہاڑ پرجا کر اللہ پاک کی عِبَادت میں مَصْرُوف ہوئے ، فِرْعَون نے ان کے پیچھے سپاہی بھیجے کہ جاؤ!انہیں پکڑ کر لاؤ۔ جب سپاہی اس پہاڑ پرپہنچے تو دیکھا کہ حضرت جِزْئِیْل رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ عِبَادت میں مَصْرُوف ہیں اور جنگلی جانور (مثلاً شیر ، چیتا وغیرہ) ان کے اردگرد پہرا دے رہے ہیں ، یہ منظر دیکھ کر فرعونی سپاہیوں کے رونگٹے کھڑے ہو گئے اور وہ ڈر کر واپس بھاگ گئے۔ ([1])
جسے تُو پکڑ لے اس کو چھڑا سکتا نہیں کوئی اسے پھر کون پکڑے جس کو مولیٰ تُو رِہا کردے
اس کے بعد فِرْعون اور اس کی قوم پر عذاب آیا اورانہیں دریا میں غرق کر دیا گیا۔
مَشِیَّت کس کے بَس میں ، فَضَا سے کون لڑتا ہے یہاں جو سَر اُٹھاتا ہے ، اسے جھکنا ہی پڑتا ہے
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو! قرآنِ کریم میں بیان ہونے والی اس ایمان افروز حکایت میں عِلْم و حکمت کے بہت سارے مدنی پھول ہیں ، ایک اَہَم مدنی پھول جو ہمیں سیکھنے کو ملا وہ ہے : حضرت جِزْئِیْل رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ کایہ فرمان :
وَ اُفَوِّضُ اَمْرِیْۤ اِلَى اللّٰهِؕ-
ترجمہ : اور میں اپنے کام اللہ کو سونپتا ہوں
تَفْوِیْض : یعنی اپنے مُعَاملات اللہ پاک کے سپردکردینا ، کیسا ہی بڑا اِمْتحان آجائے ، کیسی ہی مشکل آجائے ، مؤمن بندے کا بَس ایک ہی ذِہن ہو : میں اپنے معاملات اللہ پاک