Book Name:اِنْ شَآءَاللہ Kehnay Ki Barkaten
اے عاشقانِ رسول ! غور کیجئے! وَہْم پرستی ، بدفالی ، بدشگونی کیسی خطرناک باطنی بیماری ہے اور یہ آج بھی چھوٹے چھوٹے دیہاتوں سے لے کر بڑے بڑے ترقی یافتہ کہلانے والے ملکوں تک پھیلی ہوئی ہے ، اب اسلامی تعلیمات کا کمال دیکھئے کہ اسلام نے ہمیں اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم کہنا سکھایا ، قرآنِ کریم کی صِرْف ایک آیت کے ایک جُزْ میں حکم دیا گیا کہ کسی بھی کام کا ارادہ کرنا ہو ، اس کے ساتھ اِنْ شَآءَ اللہ لازمی کہا جائے اور یہ یقین رکھا جائے کہ اگر اللہ پاک نے چاہا تو میں اپنے ارادے میں کامیاب ہو جاؤں گا۔ اسلام کی صِرْف اس ایک تعلیم نے ان تمام وَہْم پرستیوں کی ، تمام بدشگونیوں کی کاٹ کر دی۔ سُبْحٰنَ اللہ! یہ ہے اسلام کی جامعیت اور یہ ہے اسلام کی عالمگیر ، پاکیزہ اور خوش گوار تعلیم۔ اللہ پاک ہم سب کو اسلام کی ان پاکیزہ تعلیمات پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
بدشگونی سے متعلق تفصیلی معلومات کے لئے مکتبۃ المدینہ کی کتاب بدشگونی خود بھی پڑھئے اور دوسروں کو بھی اس کی ترغیب دلائیے۔
اے عاشقانِ رسول! آج سے اپنا یہ پَکَّا ذہن بنا لیجئے کہ اب جب بھی کسی کام کا ارادہ کریں گے ، ساتھ میں اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم لازمی کہا کریں گے اور یہ یقین رکھیں گے کہ اللہ پاک نے چاہا تو دُنیا کی کوئی طاقت میرے راستے میں رکاوٹ نہیں بَنْ سکتی۔
ایک اَور بات وہ یہ کہ ہمارے ہاں بہت لوگوں کو دُرُسْت اِنْ شَآءَ اللہ کہنا نہیں آتا۔ اِنْ شَآءَ اللہ عربی کا لفظ ہے تو یقیناً عربی ہی میں ادا کیا جائے گا ، اس کے آخر میں ھا آتی ہے عموماً لوگ آخر میں ھا کی جگہ الف پڑھتے ہیں ، امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا مبارک