Book Name:اِنْ شَآءَاللہ Kehnay Ki Barkaten
نیک فال لینا شرعاً مُسْتَحَبْ (یعنی پسندیدہ) ہے اور پیارے نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے ثابت ہے جبکہ مُفَسِّر قرآن ، حکیم الاُمَّت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے نیک فالی کو سُنَّتِ مصطفےٰ لکھا ہے۔ ([1]) ہمارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسَلَّم کونیک فال لینا پسند تھا ، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے کئی مواقع پر نیک فال لِیْ مثلاً * صلح حُدَیْبِیہ کے موقع پر کافِروں سے مُذَاکرات ہونے تھے ، اس کے لئے کافِروں کی جانِب سے حضرت سُہیل بن عَمْرو رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ سفیر بَن کر آئے (یہ اُس وقت تک مسلمان نہیں ہوئے تھے) پیارے آقا ، مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ان کے نام سے نیک فال لیتے ہوئے فرمایا : قَدْ سَہُلَ لَکُمْ مِنْ اَمْرِکُم یعنی اب تمہارا کام آسان ہو گا([2]) * ایک بار حضرت بُریدہ اسلمی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ اپنے قبیلے کے 70 افراد کے ساتھ بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوئے ، پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ان سے پوچھا : آپ کون ہیں؟ عرض کیا : اَنَا بُرَیْدَہ میں بُریدہ ہوں ، رسولِ اکرم ، نورِ مجسم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ان کے نام سے نیک فال لیتے ہوئے فرمایا : بَرَدَ اَمْرُنا وَ صَلُحَ ہمارا معاملہ ٹھنڈا اور دُرست ہو گیا۔ ([3])
خیال رہے! نیک فال کسی اچھی بات ، نیک شخص کی زیارت یا با برکت ایّام سے لے سکتے ہیں ، پرندے اور جانوروں سے جس طرح بُرا شگون لینا منع ہے اسی طرح پرندوں اور جانوروں سے نیک فال لینے کی بھی اجازت نہیں ہے۔ ([4])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد