Book Name:Khof-e-Khuda Hasil Karnay Kay Tariqay
کے پانی سے زمین پر سبزہ اُگ گیا۔ ([1]) یہ ہے : حَقَّ تُقٰتِه یعنی اللہ پاک سے ایسے ڈرنا جیسا اُس سے ڈرنے کا حق ہے۔
حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام اللہ پاک کے خلیل ہیں ، آپ خوفِ خُدا سے اتنا رویا کرتے ، اتنا رویا کرتے کہ روایات میں ہے : خوفِ خُدا سے روتے وقت حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کے سینے کی گڑ گڑاہٹ ایک میل کے فاصلے سے سُنائی دیتی تھی۔ امام غزالی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ نقل فرماتے ہیں : جب حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام خوفِ خُدا سے روتے تو اللہ پاک حضرت جبرائیل عَلَیْہِ السَّلَام کو بھیجتا ، حضرت جبرائیل عَلَیْہِ السَّلَام عرض کرتے : اے ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام !اللہ پاک فرماتا ہے : کیا کبھی ایسا دوست دیکھا ہے جو اپنے دوست کو عذاب دیتا ہو؟ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام یہ سُن کر فرماتے : اے جبرائیل! جب میں اپنی طرف نِگاہ کرتا ہوں تو یہ بھول جاتا ہوں کہ میں اللہ پاک کا خلیل ہوں۔ ([2]) یہ ہے : حَقَّ تُقٰتِه یعنی اللہ پاک سے ایسے ڈرنا جیسا اُس سے ڈرنے کا حق ہے۔
حضرت اَبُو بکر صدیق رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اسلام کے پہلے خلیفہ ہیں ، اَمِیْرُ الْمَؤْمِنِیْن ہیں ، انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام کے بعد تمام انسانوں میں سب سے اَفْضَل ہیں ، ایک بار آپ رات کے وقت قرآنِ کریم کی تلاوت کر رہے تھے ، یہ آیتِ کریمہ پڑھی :
اِنَّ اللّٰهَ اشْتَرٰى مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ اَنْفُسَهُمْ وَ اَمْوَالَهُمْ بِاَنَّ لَهُمُ الْجَنَّةَؕ- (پارہ : 11 ، سورۂ توبہ ، آیت : 111)
ترجمہ : بےشک اللہ نے مسلمانوں سے اُن کی جانیں اور ان کے مال اس بدلے میں خرید لئے کہ ان کے لئے جنّت ہے۔