Book Name:Apni Behen Kay Sath Naik Sulook Kijiye

ہوئیں ، جب انہیں شناخت کے لیے آپ کی بارگاہ میں حاضر کیا گیا تو انہیں پہچان کر جوشِ محبت میں آپ کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور آپ نے اپنی چادر مبارک زمین پر بچھا کر انہیں بٹھایا اور پھر کچھ اونٹ اور بکریاں دے کر ارشادفرمایا : تم آزاد ہو ، اگر تمہارا جی چاہے تو میرے پاس رہو اور اگر اپنے گھر جانا چاہو تو میں تمہیں وہاں پہنچا دیتا ہوں۔ انہوں نے اپنے گھر جانے کی خواہش ظاہر کی تو انتہائی عزت و اِحْتِرام کے ساتھ انہیں ان کے قبیلے میں پہنچا دیا گیا۔ ([1])

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                                                                                    صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیارے اسلامی بھائیو!یقیناً بہن بھائی کا آپس میں تعلق ویسا ہی ہونا چاہیے جیسا کہ شریعت نے ہمیں رکھنےکاحکم دیا ہے ۔ اسلام کی تعلیمات یہ بھی  ہیں کہ بڑے چھوٹوں پر شَفْقَت کریں اور چھوٹے بڑوں کا ادب کریں۔

حضرت عبداللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ عَنْہُمافرماتے ہیں : اللہ پاک کے آخری نبی ، محمدِ عربی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے صحابہ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کو مخاطب کرکے فرمایا بتاؤوہ کون سا دَرَخْت ہے جس کے پتے نہیں گِرتے اور وہ مومن کی مثل ہے ۔ حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ  عَنْہ کے بیٹے حضرت عبداللہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ بھی وہاں موجود تھے ، یہ فرماتے ہیں کہ میرے دل میں اس کا جواب آیا کہ وہ کھجور کا دَرَخْت ہے لیکن میں نے بڑے صحابہ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی موجودگی میں جواب دینا مناسب نہیں سمجھا اور خاموش رہا ۔ پھر آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے خود ہی جواب ارشاد فرمایا کہ وہ کھجور کا


 

 



[1]... شرح الزرقانی ، المقصد الاول ، الفصل غزوة اوطاس ، ۳ / ۵۳۴ ملخصاً