Book Name:Apni Behen Kay Sath Naik Sulook Kijiye

دَرَخْت ہے ۔  واپسی پر میں نے اپنے والد حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے سوال کے جواب کے بارے میں بتایا کہ مجھے اس سوال کا جواب آتا تھا لیکن میں  آپ لوگوں کے ادب کی وجہ سے خاموش رہا۔ ([1])

یہ تھی ہمارے صحابہ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی تعلیم اور بڑوں کاادب کہ بات معلوم ہونے کے باوجود بڑوں کا ادب کیا اور جواب نہ دیا کہ کہیں بڑوں کو شَرْمِنْدَگی نہ اٹھانی پڑے۔ چھوٹے اتنا ادب و اِحْتِرام کرتے کہ ان کی موجودگی میں محفل میں بولنا بھی بے ادبی تَصَوُّر کرتے۔ مگر افسوس!آج بڑوں اور چھوٹوں کے درمیان محبت و ادب ویسا نہیں ہے۔ آج ہمارے درمیان بڑوں اور چھوٹوں میں ایسی حَیا کی مثالیں کم ہی نظر آتی ہیں۔ نہ چھوٹوں میں بڑوں کا ادب ہے اور نہ بڑوں میں چھوٹوں پر شَفْقَت ہے۔

اے عاشقانِ رسول! کیا آپ جانتے ہیں : ہم میں چھوٹے بڑے کی تمیز کیوں ختم ہوگئی ہے؟کیوں چھوٹے بڑوں کا ادب اور بڑے چھوٹوں سے محبت نہیں کرتے ، اس کی سب سے بڑی وجہ دِین اسلام اور اس کی تعلیمات سے دُوری ہے۔ ہم اپنی اولاد کو دنیاوی لوگوں سے بات کرنے اور معاشرے میں اپنا درجہ بڑا رکھنے کےلیے مہنگے اسکولوں میں دنیاوی تعلیم تو دلواتے ہیں مگر آخرت میں کامیابی کےلیے اور زندگی کے اسلامی مقصدکےلیے اسے دینی تعلیم نہیں دلواتے۔ ہم انہیں دنیا میں کامیاب کاروبار کرنے اور اپنی زندگی خوشحال گزارنے کے لیے تعلیم اور ڈِپلومے تو کرواتے ہیں مگر قَبْر کے امتحان میںکامیابی اور آخرت میں جنت کے حُصُول کےلیے نماز کی تعلیم اور اپنے


 

 



[1]... ترمذی ، کتاب الامثال ، ما جاء فی مثل المؤمن...الخ ، ج۴ ، ص۳۹۶ ، حدیث : ۲۸۷۶۔