Book Name:Apni Behen Kay Sath Naik Sulook Kijiye
شخص نے دوبارہ عُلَما سے رابطہ کیا۔ عُلَمائے کرام نے اِنَّا لِلّٰهِ وَاِنَّا اِلَيْهِ رَاجِعُوْن پڑھا اور فرمایا : ہمارا خیال ہے شاید وہ دوزخی ہے۔ اب تمہیں یمن میں موجود بَرْہُوْت نامی کنویں پر جاکر ایسا ہی کہنا ہوگا کیونکہ اس میں جہنمیوں کی روحیں ہوتی ہیں اور وہ جہنم کےمنہ پر ہے۔ یہ نیک شخص یمن پہنچا اور بَرْہُوْت نامی کنویں میں جھانک کر آوا ز دی : اے فلاں بن فلاں میں نے تمہیں اَمَانَت دی تھی وہ کہاں ہے؟تھوڑی دیر بعد اس خراسانی شخص کی آواز آتی ہے تو یہ نیک شخص افسو س اور پریشانی کے عالَم میں اس سے پوچھتا ہے : تم توعبادت گزار اور دنیا سے بیزارشخص تھے۔ عذاب میں گرفتارہوکر یہاں کیسے آگئے ، خراسانی جواب دیتا ہے : میری عبادت تم پر ظاہر تھی مگر میرے ایک گناہ نے میری تمام عبادت کو ضائع کرکے مجھے عذاب میں مُبْتَلا کردیا۔ میرا گناہ یہ تھا کہ میں نے اپنی ایک مَعْذُور بہن سے لاپرواہی برتتے ہوئے قَطْع رِحْـمی یعنی رشتہ توڑے رکھا ، نہ مجھے بہن کی فکر ہوئی نہ ہی میں نے کسی سے اس کے بارے میں پوچھا۔ جب میں مر گیا تو اللہ پاک نے اسی بات پر میری پکڑ فرمائی اورارشادفرمایا : تُو اپنی بہن کو کیسے بھُول گیا ، اس کے پاس کپڑے نہیں تھےاورتُو کپڑے پہنے زندگی گزارتا رہا ، وہ بھوکی رہتی اور تُو پیٹ بھر کر کھاتاتھا ، وہ پیاسی رہتی اور تُو پی کر خوب سیراب ہوتا تھا ، مجھے اپنی عزّت وجلال کی قسم! میں رشتہ داری کاٹنے والے پر رحم نہیں کروں گا۔ اسےلےجاؤ اور بَرَہُوت کے کنوئیں میں ڈال دو۔ پس حضرت ملک الموت عَلَیْہِ السَّلَامنے مجھے اس کنوئیں میں ڈال دیااور اب مجھے عذاب دیا جارہا ہے۔ اے میرے بھائی! تم میری بہن کے پاس جا کر میرے لئے معافی کی درخواست کرو اور مجھے اس عذاب سےنجات پانے کی کوئی صُورَت نکالو ، ہوسکتا