Book Name:Akhlaq-e-Mustafa Ki Jhalkiyan
اللہکے رسول ہیں۔ یارَسُوْلَ اللہ ( صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ )!میں آپ سے بھاگ کر کئی شہروں میں گیا اور میں نے چاہا کہ عَجَمِیّوں(یعنی غیر عربیوں) کے مُلکوں میں جاکر رہوں ، پھر مجھے آپ کی نرْم دِلی ، صِلَۂ رِحمی نیز جہالت کا برتاؤ کرنے والے سے آپ کا دَرْگُزر کرنا یاد آگیا۔ اے اللہکے نبی( صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ )!ہم شِرک میں مبتلا تھے پھر اللہنے آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کےوسیلے سے ہمیں ہدایت دی اور ہمیں ہلاکت سے نَجات بخشی ، لہٰذا آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ میری جہالت اور میری اُس بات سے جس کی آپ تک خبر پہنچی ہے ، دَرْگُزر فرمائیں کیونکہ میں اپنے بُرے کام کا اِقرار اور اپنےگناہ کا اِعتِراف کرتا ہوں۔
رحیم و کریم آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرشاد فرمایا : جاؤ میں نے تمہیں مُعاف کر دِیا ۔ اللہ پاک نے تم پر اِحسان کِیا ہے کہ اُس نے تمہیں اِسلام کی ہدایت دے دی اور اِسلام پچھلے تمام گُناہوں کو مِٹادیتا ہے۔ ([1])
سو بار تِرا دیکھ کے عفْو اور تَرَحُّم ہر باغی و سرکش کا سر آخر کو جُھکا ہے
برتاؤ تیرے جبکہ یہ اَعدا سے ہیں اپنے اَعدا سے غُلاموں کو کچھ اُمّید سِوا ہے
ہم نیک ہیں یا بد ہیں پھر آخر ہیں تمہارے نسبت بہت اچھی ہے اگر حال بُرا ہے
پیارے اسلامی بھائیو!سُنا آپ نے کہ ہمارے میٹھے میٹھے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ عَفْو و دَرْگُزر اور خُلقِ عظیم کے كيسے اعلیٰ مقام پر فائز ہیں ، یقیناً آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ مالک و مختار ہیں اگر چاہتے تو ہَبَّار بن اَسْوَد کے لئے ہلاکت کی دُعا فرمادیتے ، تواللہ پاک اسے صفحۂ ہستی سے مٹادیتا ، مگر آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ایسا کچھ نہ کِیا ، ذرا غور کیجئے کہ رحیم و کریم آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ