Book Name:Akhlaq-e-Mustafa Ki Jhalkiyan

اَخلاقِ مُصْطَفٰے کی جھلکیاں

امیرِ اہلسنّتدَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنے رسالے “ احترامِ مسلم “ میں اَخلاقِ مُصْطَفٰے کی جھلکیوں کو کچھ یوں بیان فرماتے ہیں : * سلطانِ دو جہاں صَلَّی اللّٰہ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہر وقت اپنی زبان کی حفاظت فرماتے اور صرف کام ہی کی بات کرتے* آنے والوں کو مَحبت دیتے ، ایسی کوئی بات یا کام نہ کرتے جس سے نفرت پیدا ہو* قوم کے معزز فرد کالحاظ فرماتے اور اُس کو قوم کا سردار مقرر فرما دیتے*  لوگوں کو اللہ پاک کے خوف کی تلقین فرماتے* صَحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی خبر گیری فرماتے * لوگوں  کی اچھی باتوں  کی اچھائی بیان کرتے ، بُری چیز کو بُری بتاتے اور اُس پر عمل سے روکتے*  ہر معاملے میں  اِعتِدال (یعنی میانہ روی)سے کام لیتے* لوگوں  کی اِصلاح سے کبھی بھی غفلت نہ فرماتے *  آپ  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  اُٹھتے بیٹھتے (یعنی ہر وقت )ذِکْرُاللہ کرتے رہتے*  جب کہیں  تشریف لے جاتے تو جہاں  جگہ مل جاتی وَہیں  بیٹھ جاتے اور دوسروں کوبھی اسی کی تلقین فرماتے*  اپنے پاس بیٹھنے والے کے حُقُوق کا لحاظ رکھتے* آپ  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ   کی خدمت میں  حاضر رہنے والے ہر فرد کو یہی محسوس ہوتا کہ سرکار   صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  مجھے سب سے زِیادہ چاہتے ہیں * خد متِ بابرکت میں  حاضر ہو کر گفتگو کرنے والے کے ساتھ اُس وَقت تک تشریف فرما رہتے جب تک وہ خُود نہ چلا جائے *  جب کسی سے مصافحہ فرماتے(یعنی ہاتھ ملاتے)تواپناہاتھ کھینچنے میں پہل نہ فرماتے * سائل (یعنی مانگنے والے) کو عطا فرماتے* آپ  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی سخاوت و خُوش خُلقی ہر ایک کیلئے عام تھی* آپ  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی مجلس علم ، بُردباری ، حیا ، صبر اور اَمانت کی مجلس تھی* آپ  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی مجلس میں  شوروغل ہوتا نہ کسی کی تذلیل(یعنی بے عزتی)