Book Name:Zikr ul ALLAH Ke Khususi Ayyam

مُعاذ بن جَبَل رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: پیارے مَحْبوب  صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے اپنی ظاہِری زِنْدگی مبارَک میں جو مجھے آخری نصیحت فرمائی،  وہ یہ تھی:  اَنْ تَمُوتَ وَلِسَانُکَ رَطْبٌ  مِّنْ ذِکْرِ اللہِ یعنی اَے مُعاذ! تمہیں موت اس حال میں آئے کہ تمہاری زبان ذِکْرُ اللہ سے تر ہو۔([1])

مقصد یہ ہے کہ ہر وقت زبان پر ذِکْرُ ا جاری رہے، نہ معلوم مَوت کب آجائے، جب بھی مَلَکُ الْمَوْت  علیہ السَّلام  تمہاری جان نکالنے آئیں تو تمہیں غافِل نہ پائیں،ا پاک ایسی زندگی نصیب کرے۔([2])

آگے گزرنے والے لوگ

حضرت مُعَاذ بن جَبل رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: ایک روز ہم رسولِ اَکرم ، نُورِ مُجَسَّم  صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کے ساتھ سَفَر پر تھے، اِس دوران بعض گھوڑوں پر سُوار صحابۂ کرام  عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان   آگے گزر گئے، بعض پیچھے رہ گئے، اِس پر اللہ پاک کے رسول، رسولِ مقبول  صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا: یَا مُعَاذُ! اَیْنَ السَّابِقُوْنَ اے مُعاذ! آگے گزرنے والے کہاں  ہیں؟ میں نے عرض کیا: یارسولَ اللہ  صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! بعض آگے چلے گئے ہیں، بعض پیچھے آرہے ہیں۔ اس پر رسولِ ذیشان، مکی مَدَنی سُلطان  صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   نے فرمایا: یَا مُعَاذُ! اِنَّ السَّابِقِیْنَ الَّذِیْن یَسْتَہْتِرُوْنَ بِذِکْرِ اللہِ یعنی اے مُعاذ! (حقیقت میں) آگے گزر جانے والے تو وہ ہیں جو ذِکْرُ اللہ کا بہت شوق رکھتے ہیں۔([3])


 

 



[1]...شعب الایمان، جلد:1، صفحہ:393، حدیث:516۔

[2]...مرآۃ المناجیح، جلد:3، صفحہ:321۔

[3]... جَامِعُ العُلُوْم والحِکَم ،  الحديث  الخمسون، صفحہ:451۔