Book Name:Do Noor Wale Sahabi
دستِ حبیبِ خُدا، ہاتھ بنا آپ کا
روایات میں ہے: اس بیعت کی صُورت یہ تھی کہ اللہ پاک کے نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے اپنا سیدھا ہاتھ مبارک پھیلایا، سب صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے آپ کے ہاتھ پر اپنے ہاتھ رکھے، پھر آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے اپنے دِل کی جانِب والا ہاتھ سب کے اُوپر رکھ کر فرمایا: یہ عثمان کا ہاتھ ہے۔([1])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
اے عاشقانِ رسول! بیعتِ رضوان کے موقع پر جب حضرت عثمانِ غنی رضی اللہُ عنہ مکۂ مکرمہ گئے ہوئے تھے، اس وقت چند ایمان افروز معاملات ہوئے۔ آئیے! ان میں سے2 روایتیں سُنتے ہیں:
حضرت عثمانِ غنی رضی اللہُ عنہ اور سُنّتِ مصطفےٰ سے محبت!
سرورِ عالَم، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے حضرت عثمانِ غنی رضی اللہُ عنہ کو سفیر بنا کر مکۂ مکرمہ بھیجا، آپ مکۂ مکرمہ پہنچے، آپ کا چچا زاد بھائی ابان بن سعید جو مسلمان نہیں تھا، وہ مکۂ مکرمہ ہی میں رہتا تھا، حضرت عثمانِ غنی رضی اللہُ عنہ سب سے پہلے اپنے چچا زاد بھائی ابان بن سعید کو ملے۔
حضرت عثمانِ غنی رضی اللہُ عنہ سُنّتوں کے عامِل تھے، لہٰذا آپ نے سُنّت کی پیروی میں اپنا تہبند مبارک ٹخنوں سے اُوپر رکھا ہوا تھا مگر کفّار اس کو بُرا سمجھتے تھے، کفّار تکبر اور فخر کے طَور پر تہبند ٹخنوں سے نیچے رکھتے تھے۔ حضرت عثمانِ غنی رضی اللہُ عنہ کے چچا زاد بھائی