Book Name:Do Noor Wale Sahabi

تو پہلے شروع کر دینا ناجائِز ہے، اسی طرح اپنی عقل اور اپنی رائے کو حضور  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کی رائے سے مُقَدَّم کرنا حرام ہے۔([1])  

عثمان ہر گز طواف نہیں کریں گے

سُبْحٰنَ اللہ! ایک طرف مکۂ مکرمہ میں حضرت عثمانِ غنی   رضی اللہُ عنہ   کا اپنے  چچا زاد کے ساتھ یہ مکالمہ چل رہا تھا، دوسری طرف پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کی خِدْمت میں حاضِر صحابۂ کرام  عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  آپس میں گفتگو کر رہے تھے کہ  ابوعبد اللہ (یعنی عثمانِ غنی   رضی اللہُ عنہ   ) کیسے خوش قسمت ہیں، وہ طوافِ کعبہ کی سَعَادت حاصِل کر رہے ہوں گے۔

صحابۂ کرام  عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان   نے جب یہ بات کی تو سرورِ عالَم، نورِ  مُجَسَّم  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا:  ایسا نہیں ہے، عثمان اگر سالہا سال بھی  مکہ میں رہیں، وہ ہر گز مجھ سےپہلے طواف نہیں کریں گے۔ ([2])

سُبْحٰنَ اللہ! اے عاشقانِ رسول! کیسی نرالی محبّت ہے، حضرت عثمانِ غنی   رضی اللہُ عنہ    مکہ مکرمہ میں ہیں، آپ کو کہا جاتا ہے: طواف کر لیجئے! آپ کہتے ہیں: اپنے محبوب آقا  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  سے پہلے ہر گز طواف نہیں کروں گا۔

ادھر محبوبِ خُدا، سرورِ انبیا  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کو اپنے پیارے صحابی کی محبّت پر بھروسا کتنا ہے...!! آپ فرماتے ہیں: عثمان چاہے سالہا سال بھی وہاں رہیں، تب بھی وہ میرے بغیر طواف نہیں کریں گے۔ سُبْحٰنَ اللہ!

اللہ پاک حضرت عثمانِ غنی   رضی اللہُ عنہ    پر کروڑوں رحمتوں کا نزول فرمائے، آپ کے


 

 



[1]...شانِ حبیب الرحمن، صفحہ:224۔

[2]...الریاض النضرۃ، جزء الثالث ،ذکر شہادۃ النبی، صفحہ:22۔