Book Name:Nasli Tassub Kay Nuqsanat
نے نازِل فرمایاہے۔
یعنی اللہ پاک نے قرآن نازِل فرمایا، اِس پر ایمان لاؤ!([1]) اللہ پاک نے مَحْبوبِ ذیشان، مکی مَدَنی سُلطان صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو آخری نبی بنا کر بھیجا، ان پر ایمان لے آؤ!
جب یہ کہا جاتا ہے تو یہ بنی اسرائیل آگے سے کیا کہتے ہیں؟
قَالُوْا نُؤْمِنُ بِمَاۤ اُنْزِلَ عَلَیْنَا وَ یَكْفُرُوْنَ بِمَا وَرَآءَهٗۗ- (پارہ:1، سورۂ بقرۃ:91)
تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان :تو کہتے ہیں: ہم اسی پر ایمان لاتے ہیں جو ہمارے اوپر نازِل کیا گیا اور وہ تَوْرات کے علاوہ دیگر کا انکار کرتے ہیں
یہ ہے ہدایت سے مَحْرُومی کا سبب...!! بنی اسرائیل ہدایت سے مَحْرُوم رہے، کیوں؟ ان کے دِلوں میں نسلی تعصُّب موجود تھا، یہ کہتے تھے کہ جو نبی علیہ السَّلام بنی اسرائیل سے آئے، جو اللہ پاک نے بنی اسرائیل کے نبیوں پر نازِل فرمایا، ہم اُسے تو مانیں گے، اس کے عِلاوہ کسی پر اِیْمان نہیں لائیں گے۔
جواب میں اللہ پاک نے فرمایا:
وَ هُوَ الْحَقُّ مُصَدِّقًا لِّمَا (پارہ:1، سورۂ بقرۃ:91)
تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان :حالانکہ (وہ قرآن) بھی حق ہے ان کے پاس موجود(کتاب) کی تصدیق کرنے والا ہے۔
یہ مِعْیار ہے۔ قرآنِ کریم گویا ایک اُصُول ہمیں دے رہا ہے: حق کی پیروی کرو! بنی اِسْرائیل کو چاہیے تھا کہ نسلی تعصّب میں نہ پڑتے، یہ نہ دیکھتے کہ خاندان کونسا ہے؟ یہ نہ دیکھتے کہ مَحْبوب نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کس علاقے سے ہیں؟ کس خاندان