جُمادَی الاُولیٰ اسلامی سال کا پانچواں مہیناہے۔اس میں جن صحابۂ کرام ،علمائے اسلام اور اَولیائے عظام کا وصال ہوا، ان میں سے 19کا مختصرذکرچارعنوانات کے تحت کیا گیا ہے۔
صحابۂ کرام
(1)حضرتِ جعفر بن ابی طالب رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ قدیم الاسلام، جلیل القدر صحابی اور مجاہد تھے، پہلے حبشہ پھر مدینۂ منورہ کی طرف ہجرت فرمائی، جنگِ موتہ میں جمادی الاولیٰ8 ھ میں مرتبۂ شہادت حاصل کیا۔ (سیرت سید الانبیا، ص433)
(2)حضرت اَسما رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہا (3)اورحضرت عبدُاللہ بن زُبیر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کا تذکرہ صفحہ45اورصفحہ12 پر ملاحظہ فرمائیے۔
علمائے اسلام
(4) استاذُالمحدثین، حضرتِ ابوبکر بن حسین بَیْہقی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ مشہور مُحَدِّث اور شافعی فقیہ ہیں ، السننُ الکبریٰ،شعبُ الایمان اور دلائلُ النبوّۃآپ کی مشہور کتب ہیں،ایران کے شہر خُسْرَوْجِرْدْ نزد بَیہق نیشاپورمیں384 ھ میں پیداہوئے اور یہیں10جمادی الاولیٰ458ھ وصال فرمایا۔(بستان المحدثین،ص134،135)
(5)مفتیِ ثقلین، حضرتِ ابو حفص نجمُ الدّین عمر بن محمد نَسَفی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہمفسر،حنفی فقیہ ،استاذُالعُلما،جِنّوں اوراِنسانوں کے مفتی تھے،آپ کی کُتُب میں شرح عقائدِنَسَفِیّہ کو بے پناہ شہرت حاصل ہوئی،آپ کی ولادت 461ھ کو نَسَف(قرشی) اُزبِکستان میں ہوئی اوروصال 12جمادی الاولیٰ 537ھ میں ہوا، مزار اُزبِکستان کے شہر سَمَرقندمیں ہے۔(شرح عقائد نسفیہ،ص11،15)
(6)مُصَنِّف ِ کُتُبِ کثیرہ، امام جلالُ الدین عبدالرحمن سیوطی شافعی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ عالم اکبر،مُحدّثِ کبیر، عاشقِ رسول اورصوفی باصفا تھے۔ 600سے زائد کتب تصنیف فرمائیں ۔جن میں تفسیر دُرِّمنثور، اَلْبُدورُ السّافرة اور شرح الصدور وغیرہ مشہور ہیں۔ مصر کے شہر قاہرہ کے محلہ سیّوط میں 849ھ میں پیدا ہوئے اور یہیں 19جمادی الاولیٰ911ھ میں وصال فرمایا، آپ کا مزار مَرجعِ خلائق ہے۔(النور السافر،ج1،ص90 تا 93)
(7)امام ابوالمَوَاہِب عبدالوہاب شعرانی شافعی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ صوفی، عالمِ کبیراورصاحبِ تصانیف ہیں ،تنبیہُ الْمُغْتَرِّیْن، اَنوارُالقُدسیہ اور طبقات شعرانی مشہورتصانیف ہیں۔ پیدائش 898ھ اور وصال جمادی الاولیٰ973ھ میں ہوا، مزارمبارک باب شعری، مدینۃُ البُعُوث،قاہرہ مصرمیں ہے۔(معجم المؤلفین،ج2،ص3392)
(8)محُدّث کبیر،حضرتِ مولاناعلاء ُالدّین علی متقی حنفی ہندی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ عالم دین،فقیہ اورسلسلہ چشتیہ قادریہ شاذلیہ کےشیخِ طریقت تھے،آپ کی کتب میں احادیث کا مجموعہ کنزُالعمال کو عالمگیر شہرت حاصل ہوئی، آپ کی پیدائش بُرہان پور(ایم پی)ہندمیں 888ھ میں ہوئی۔ تحصیلِ علم کے بعدحجازِمقدس میں مقیم ہوگئے،2جمادی الاولیٰ 975ھ کو مکۂ مکرمہ میں وصال فرمایا۔ (الاعلام للزرکلی،ج4،ص309۔ حدائق الحنفیہ،ص405)
(9) خلیفۂ مفتی اعظم ہند، مجاہد ملت حضرت علامہ محمد حبیبُ الرّحمٰن رضوی اڑیسوی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ دھام نگراَڑیسہ (یوپی،ہند) میں پیدا ہوئے ،بہت بڑےعالم دین ،شیخ طریقت تھے، آپ نے ملک بھر میں دینی ادارے اور انجمنیں قائم کرکے ایک عظیم سلسلہ شروع کیا، 6جمادی الاولیٰ1401ھ میں وصال فرمایا، دھام نگرمیں مزارمرجِع اَنَام ہے۔(مفتی اعظم اور ان کے خلفاء،ص304 تا 317)
اولیائے کرام
(10) امامُ الاولیا،حضرت سیِّد ابُوالعباس احمدکبیر رِفاعی شافعی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ عالمِ دین ،ولیِ کامل اور سلسلۂ رِفاعیہ کےبانی ہیں۔آپ 512 ھ میں پیدا ہوئےاوروصال22جمادی الاولی578ھ میںہوا۔مزارمبارک اُمِّ عَبیدہ نزدذِیقار، عراق میں فیوض وبرکات کا مرکزہے۔ (فیضانِ سید احمد کبیر رفاعی،ص2، 32 ۔ الوافی بالوفیات،ج7،ص143،144)
(11) قطبُ العارِفِین حضرت حافظ شاہ محمدجمالُ اللہ ملتانی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ عالم دین، استاذُ العُلما اورسلسلہ چشتیہ نظامیہ کے پیرِ طریقت ہیں، مدینۃ الاولیا ملتان میں1160ھ میں پیداہوئے اور یہیں5جمادی الاولیٰ 1226ھ میں وصال فرمایا، مزارمشہورہے۔(تذکرہ اکابرِ اہلِ سنت،ص ۱۲۱،۱۲۲)
(12) خواجۂ خواجگان حضرت خواجہ غلام حسن سَواگ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ سلسلہ نقشبندیہ مجددیہ کے شیخ طریقت ہیں۔ 1267ھ میں پیداہوئے اور 13،جمادی الاولیٰ1358ھ میں وصال فرمایا ،مزارمبارک سواگ شریف،کروڑلعل عیسن ضلع لیہ میں ہے۔ (فیوضاتِ حسنیہ،ص86،103)
خاندان واحبابِِ اعلٰی حضرت
(13)جدِّ اعلیٰ حضرت ،مفتی رضا علی خان نقشبندی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ عالم، شاعر،مفتی اورشیخ طریقت تھے۔1224ھ میں پیدا ہوئے اور 2جمادی الاولیٰ1286ھ میں وصال فرمایا، مزار قبرستان بہاری پورنزدپولیس لائن سٹی اسٹیشن بریلی شریف (یوپی، ہند) میں ہے۔ (معارف رئیس اتقیا،ص17، مطبوعہ دہلی)
(14)استاذُالعلما والمحدثین، مولانا وصی احمدمحدث سورتی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ محدِّثِ کبیر،عالمِ باعمل،مفتی اسلام،بانی مدرسۃُ الحدیث پیلی بھیت اورسلسلہ نقشبندیہ مجددیہ سے منسلک تھے،آپ کا شمار اکابر علما میں ہوتا ہے،تصانیف میں جامع الشواہد، حاشیہ شرح معانی الآثار اورحاشیہ مُنْیَۃُ المُصَلِّی (التَعْلِیْقُ المُجَلّی) مشہور ہیں۔ ولادت1286ھ میں راندھیر سُورت ہندمیں ہوئی اور 8جمادی الاولیٰ1334ھ میں پیلی بھیت(یوپی،ہند)میں وصال فرمایا۔ مزارمبارک یہیں بیلوں والی مسجدسے متصل قبرستان میں ہے۔(تذکرہ محدث سورتی،ص،180،177،111،65،44)
(15) شہزادۂ اعلیٰ حضرت،حُجّۃُ الاسلام مفتی حامد رضا خان رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ عالم دین،ظاہری وباطنی حسن سےمالامال اورجانشینِ اعلیٰ حضرت تھے ۔بریلی شریف میں ربیعُ الاول1292ھ میں پیداہوئے اور17جمادی الاولیٰ 1362ھ میں وصال فرمایا اور مراز شریف خانقاہِ رضویہ بریلی شریف ہند میں ہے، تصانیف میں فتاویٰ حامدیہ مشہورہے۔(فتاویٰ حامدیہ،ص48،79)
خلفائے اعلٰی حضرت:
(16)مبلغِ اسلام،حضرت مولانا شاہ احمد مختار صدیقی قادری رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ عالم باعمل،واعظِ خوش بیان، استاذُ العلما، ہمدردِ مِلّت اور بلند پایہ مُصنف تھے ،آپ کی کوشش سےکئی غیرمسلم دائرہِ اسلام میں داخل ہوئے۔1249ھ میں میرٹھ (یوپی، ہند) میں پیدا ہوئے اور14میں جمادی الاولیٰ1357ھ کودَمّن پرتگیز(ہند) میں وصال فرمایا۔(ماہانہ معارف رضا جون 2012ء،ص29)
(17) خلیفۂ اعلیٰ حضرت، سیدنا شیخ حسن بن عبدُالرّحمٰن عُجَیْمی حنفی مکی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ عالمِ کبیر،فاضلِ جلیل اور عُجَیْمی خاندان کے علمی وارث تھے،1289ھ میں ولادت ہوئی اورجمادی الاولیٰ1361ھ میں وصال فرمایا،جنت المعلیٰ مکۂ مکرمہ میں دفن کیے گئے۔( مکۂ مکرمہ کے عُجَیْمی علما، ص95 ۔ الاجازت المتینۃ، ص64)
(18) استاذالعلما،حضرت مولانا حافظ عبد العزیز خان محدث بجنوری رضوی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ کی ولادت بجنور(یوپی،ہند)میں ہوئی، آپ عالم، مدرس اور شیخ طریقت تھے، جامعہ منظر اسلام بریلی میں طویل عرصہ تدریس کی،8جمادی الاولیٰ 1369ھ میں بریلی شریف میں وصال فرمایا ۔(تذکرہ خلفائے اعلی حضرت، ص181)
(19) عیدُالاسلام،حضرتِ مولانامفتی حافظ محمد عبدالسلام رضوی جبل پوری رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ کی ولادت1283ھ میں جبل پور(ایم پی ، ہند) میں ہوئی ،تعلیم والدگرامی سے حاصل کی، اعلیٰ حضرت کے مریدو خلیفہ ہیں ،جبل پور میں دارُالافتا عیدُالاسلام قائم کیا۔ 14 جمادی الاولیٰ 1371ھ کو جبل پورمیں وصال فرمایا، مزار شریف مشہورہے۔
(برہان ملت کی حیات وخدمات،ص 28تا37)
Comments