ہے پاک رتبہ فکر سے اس بے نیاز کا/نعمتیں بانٹتا جس سمت وہ ذیشان گیا

حمد/مناجات

ہے پاک رُتبہ فکر سے اُس بے نیاز کا

ہے پاک رُتبہ فکر سے اُس بے نیاز کا

کچھ دخل عقل کا ہے نہ کام اِمتیاز کا

غش آ گیا کلیم سے مشتاقِ دید کو

جلوہ بھی بے نیاز ہے اُس بے نیاز کا

مانندِ شمع تیری طرف لَو لگی رہے

دے لطف میری جان کو سوز و گداز کا

تو بے حساب بخش کہ ہیں بے شمار جرم

دیتا ہوں واسطہ تجھے شاہِ حجاز کا

بندہ پہ تیرے نفسِ لعیں ہو گیا محیط

اﷲ کر علاج مری حرص و آز کا

کیوں کر نہ میرے کام بنیں غیب سے حسنؔ

بندہ بھی ہوں تو کیسے بڑے کارساز کا

ذوقِ نعت از برادرِ اعلیٰ حضرت مولانا حسن رضا خان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الرَّحْمٰن


 

 


Share

ہے پاک رتبہ فکر سے اس بے نیاز کا/نعمتیں بانٹتا جس سمت وہ ذیشان گیا

نعت/استغاثہ

نعمتیں بانٹتا جس سَمْت وہ ذیشان گیا

نعمتیں بانٹتا جِس سَمْت وہ ذِیشان گیا

ساتھ ہی مُنشِیِ رَحمت کا قلم دَان گیا

لے خبر جلد کہ غیروں کی طرف دِھیان گیا

میرے مولیٰ مِرے آقا تِرے قربان گیا

دِل ہے وہ دِل جو تِری یاد سے مَعمور رہا

سر ہے وہ سر جو ترے قدموں پہ قربان گیا

انھیں جانا انھیں مانا نہ رکھا غیر سے کام

لِلّٰہِ الْحَمْد میں  دُنیا  سے  مسلمان  گیا

آج لے اُن کی پناہ آج مدد مانگ اُن سے

پِھر نہ مانیں گے قِیامت میں اگر مان گیا

جان و دل ہوش و خِرَد سب تو مَدینے پہنچے

تم نہیں چلتے رضاؔ سارا تو سامان گیا

حدائقِ بخشش از اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الرَّحْمٰن

 


Share

Articles

Comments


Security Code