دنیا کی پہلی کشتی/کارٹون دیکھنے کے نقصانات

پیارے مدنی منّوں اور مدنی منّیوں! کیا آپ کو معلوم ہے کہ ”دنیا کی پہلی کشتی“ کب اور کس نے بنائی تھی؟ اگر نہیں معلوم تو آئیے ہم آپ کو بتاتے ہیں۔

ہزاروں سال پہلے کی بات ہے۔ اللہ تَعَالیٰ کے نبی حضرت سَیِّدُنا نوح عَلَیْہِ السَّلَام کا زمانہ تھا۔ آپ عَلَیْہِ السَّلَام اپنی قوم کو دین کی تبلیغ کرنے اور ان کو سیدھی راہ پر لانے کی کوششوں میں مصروف تھے۔ 950 سال تک آپ عَلَیْہِ السَّلَام تبلیغ کرتے رہے لیکن80افراد کے علاوہ کوئی بھی ایمان نہ لایا۔ جب آپ عَلَیْہِ السَّلَام اپنی قوم کے ایمان لانے سے نا امید ہوگئے تو اللہ تَعَالیٰ نے آپ عَلَیْہِ السَّلَام کی قوم پر آنے والے طوفان کی کخبر دی اور آپ کو ایک کشتی تیار کرنے کا حکم دیا ۔ابھی طوفان آنے میں 200 سال باقی تھے اور آپ عَلَیْہِ السَّلَام کو کشتی بنانے کے لیے لکڑی کی ضرورت تھی لہٰذا آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے لکڑی حاصل کرنے کی غرض سے ساگوان نامی کچھ درخت لگائے جن کی لکڑی بہت مضبوط ہوتی ہے، یہ درخت 100 سال میں تیار ہوئے، اس کے بعد آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے ایمان لانے والوں کے ساتھ مل کر ”دنیا کی پہلی کشتی“ بنانے کا کام شروع کر دیا۔ اس دوران آپ عَلَیْہِ السَّلَام کی قوم کے بُرے لوگ آپ عَلَیْہِ السَّلَام کو طرح طرح سے ستایا کرتے اور دل دکھانے والی باتیں کرتے تھے۔ لیکن آپ عَلَیْہِ السَّلَام صبر سے کام لیتے رہے اور ان لوگوں کی باتوں پر توجہ دیئے بغیر کشتی کی تیاری میں لگے رہے۔

پیارے مدنی منّوں اور مدنی منّیوں! پتا ہے ”دنیا کی یہ پہلی کشتی“ کتنے عرصے میں تیار ہوئی؟ شاید آپ کہیں کہ ایک سال یا پھر دو سال۔ لیکن یقین مانئے! یہ کشتی کم و بیش 100 سال میں تیار ہوئی۔ آپ سوچ رہے ہوں گے کہ آخر اتنا عرصہ ایک کشتی بنانے میں کیوں لگا؟ اس کا جواب آپ کو تب ملے گا جب ہم آپ کو اس کشتی کی خوبیاں بتائیں گے۔ چنانچہ ”دنیا کی پہلی کشتی“ کی چند خوبیاں یہ بیان کی جاتی ہیں: ٭یہ کشتی ایک قول کے مطابق 300 گز لمبی، 50 گز چوڑی اور 300 گز اونچی تھی۔ ٭کشتی کا آگے کا حصّہ مرغے کے سر جیسا اور پچھلا حصّہ مرغے کی دم جیسا تھا جبکہ نیچے کا حصّہ کسی پرندے کے پیٹ کی طرح تھا۔ ٭کشتی کو تارکول (یعنی ڈامَر) کے ساتھ لیپا گیا تھا۔ ٭کشتی میں تین دروازے تھے جنہیں کشتی کے ساتھ جوڑنے کے لیے لوہے کی کیلوں کا استعمال کیا گیا تھا۔ ٭کشتی میں 3 منزلیں بنائی گئی تھیں۔  ٭سب سے نیچے والی منزل درندوں، پرندوں اور حشرات الارض (یعنی زمینی کیڑوں) کے لیےتھی۔ ٭درمیانی منزل چوپائے وغیرہ اور دیگر جانوروں کے لیے تھی۔ ٭جبکہ سب سے اوپر والی انسانوں کے لیے تھی۔

پیارے مدنی منّوں اور مدنی منّیوں! یہ تو آپ نے پڑھ لیا کہ یہ کشتی کتنی شاندار اور بے مثال تھی لیکن جو طوفان آنے والا تھا وہ بھی کئی گُنا خطرناک اور ہولناک تھا، اس طوفان کے آنے کی  نشانی یہ تھی کہ حضرت نوح عَلَیْہِ السَّلَام کے گھر کے تندور سے پانی اُبل کر باہر آنے لگے گا، چنانچہ جب ایک دن حضرت نوح عَلَیْہِ السَّلَام نے تندور کو اُبلتے دیکھا تو پرندوں، جانوروں اور مؤمنوں  کو کشتی میں سوار ہونے کا حکم فرمایا اور سب کشتی میں سوار ہوگئے۔ طوفان کی شدت میں اضافہ ہونے لگا، اتنی زور دار بارش ہونے لگی کہ زمین کئی جگہوں سے پھٹ گئی اور اس میں سے بھی پانی نکلنے لگا، چالیس دن تک یہ بارش ہوتی رہی، یہاں تک کہ چالیس 40 گز اونچے پہاڑوں کی چوٹیاں بھی پانی میں ڈوب گئیں، کشتی میں موجود افراد  کے علاوہ کوئی زندہ نہ بچا۔ تقریباً 150 دن یہ کشتی مسلسل سفر کرتی رہی، اس دوران جب یہ کشتی عرب شریف پہنچی تو وہاں اس نے خانۂ کعبہ کے گِرد سات 7 چکر بھی لگائے، آخر کار یہ طوفان تھم گیا اور 10 مُحَرَّمُ الْحَرَا م یعنی عاشورا کے دن یہ کشتی عراق میں موجود ”جُوْدِی“ پہاڑ پر پہنچ کر ٹھہر گئی اور پھر سب لوگوں نے شکرانے کے طور پر اس دن کا روزہ بھی رکھا، یوں ”دنیا کی پہلی کشتی“ کا سفر اپنے اختتام کو پہنچا۔(پ12، ہود:36تا44،ملخصاً) (درِّ منثور،ج4،ص419تا437، ملخصاً) (صاوی،ج3،ص913تا914، ملخصاً) (ماخوذ اَز عجائب القراٰن مع غرائب القراٰن، ص 316تا321)

پیارے مدنی منّوں اور مدنی منّیوں! اس واقعے سے ہمیں یہ چیزیں سیکھنے کو ملتی ہیں کہ ٭خوب خوب نیکی کی دعوت عام کرنی چاہیے ٭کوئی نیکی کی دعوت قبول نہ کرے پھر بھی یہ سلسلہ نہیں چھوڑنا چاہیے٭اللہ  والوں کا مذاق نہیں اُڑانا چاہیے  ٭اللہ والوں کا دل نہیں دُکھانا چاہیے ٭اللہ کی نافرمانی سے بچنا چاہیے ٭اللہتعالیٰ کے عذاب سے ڈرنا چاہیے ٭اللہ  والوں کی بات ماننی چا ہیے ٭اللہ تعالیٰ پر مکمل بھروسا کرنا چاہیے  ٭اللہ تعالیٰکی نعمت ملنے پر شکر ادا کرنا چاہیے ٭ اللہ تعالیٰکا شکر ادا کرنے کے لیے عبادت ایک بہترین ذریعہ ہے۔


Share

دنیا کی پہلی کشتی/کارٹون دیکھنے کے نقصانات

جاذب نے اسکول سے آتے ہی بیگ ایک طرف پھینکا ، جوتے اتارے،کمرے میں  گیا اور ٹی وی چلا کر کارٹون دیکھنا شروع کر دیئے۔امی جان نے آوازدی:جاذب بیٹا! پہلے یونیفارم اتار کر دوسرے کپڑے پہن لو اور ہاتھ دھو کر کھانا کھاؤ اس کے بعد کارٹون دیکھنا۔جاذب نے  کہا:امی!ابھی  میری پسند کے کارٹون لگے ہیں ،میں پہلے یہ دیکھ لوں پھر کپڑے بدل لیتا ہوں اور مجھے ابھی کھانا  بھی نہیں کھانا ہے۔

جاذب روزانہ ایسے ہی کرتا،امی جان اسے سمجھاتیں تووہ ان کی بات نہ مانتا اور ضد کر کے کارٹون دیکھتا رہتا تھا۔ایک رات جاذب کے ابوجان جب گھر آئے توانہوں نے دیکھا کہ جاذب کے سامنے اسکول کی کتابیں رکھی ہیں لیکن وہ اپنااسکول کاکام(Home work)کرنےکےبجائے کارٹون دیکھ رہا ہے۔ یہ دیکھ کرابوجان نے کہا:بیٹا! ادھرآئیں، مجھے آپ سے کچھ بات کرنی ہے۔

جاذب نے منہ بناتے ہوئے ٹی وی بندکیا اور ابو جان کے پاس چلا گیا۔انہوں نے اسے  اپنے پاس بٹھایا اور سمجھاتے ہوئے کہا:جاذب بیٹا! کارٹون دیکھنااچھی بات نہیں ہے۔ جاذب نے کہا:ابو جان!مجھے کارٹون بہت اچھے لگتے ہیں ، ان کے بغیر میرا دل نہیں لگتااورمیں بورہوجاتاہوں۔ابوجان نے کہا: بیٹا! کارٹون دیکھنے سےنقصان ہوتا ہے اور جو چیز  دیکھنے سے نقصان ہو اسے نہیں دیکھنا چاہئے۔جاذب نے پوچھا: ابوجان! کارٹون دیکھنے سےکیا نقصان ہوتا ہے ؟ابو جان نے کہا: بیٹا! کارٹونز میں ایک دوسرے  سے لڑائی کرنا،مارنا پیٹنا اورنقصان پہنچانا دکھایا جاتاہے۔یہ چیزیں دیکھ کر آپ کا بھی لڑائی کرنے، مارنے  پیٹنے اور دوسروں کو نقصان پہنچانے کا دل چاہے گا اور ان چیزوں سے ہمارے پیارےنبیصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے منع فرمایا ہے۔ کارٹونز کے کرداروںکے بولنے کا اندازاورلہجہ اچھا نہیں ہوتا،اس کی وجہ سے آپ کا بات کرنے کا انداز خراب ہو جائے گااور لوگ  آپ کو گندہ بچہ کہیں گے۔ کارٹون بے شرمی والے کپڑے پہنتے اور گندی حرکتیں کرتے ہیں،ان کے دیکھا دیکھی آپ بھی گندے کام کرنے لگ جائیں گے۔ کارٹونز میں موسیقی بھی شامل ہوتی ہے جسے سننےسے ہمارا پیارا اللہتعالیٰ ناراض ہوتا ہے۔  کارٹون دیکھنے کی عادت بنائیں گے توآپ کا دل پڑھائی میں نہیں لگے گا،آپ توجہ کے ساتھ  اسکول کا کام(Home work) نہیں کریں گےاوراس طرح پڑھائی میں آگے نہیں بڑھ سکیں گے۔زیادہ دیر تک  کارٹون دیکھنے سے آپ کی نظر کمزور اور صحت خراب ہو جائے گی۔ کارٹون دیکھ کر آپ کا دل چاہے گا کہ جو کام اس نے کیا وہ میں بھی کروں  اور جب آپ  کارٹون والی حرکتیں کریں گے تو آپ کو چوٹ بھی لگ سکتی ہے۔جاذب نے کہا: ٹھیک ہے ابو جان! اب میں کارٹون نہیں دیکھا کروں گا، لیکن میرا دل نہیں لگےگا ،آپ بتائیں میں کیا کروں؟ابو جان نے کہا: بیٹا!آپ مدنی چینل دیکھاکریں،اس میں بہت اچھی اچھی باتیں سیکھنے کو ملتی ہیں ۔ اس میں بچوں کے لئے ایک بہت دلچسپ سلسلہ ’’غلام رسول کے مدنی پھول‘‘بھی آتا ہے،آپ اسے ضرور دیکھیں۔جاذب نے کہا:واہ ،ابو جان!آج کے بعد میں کارٹوندیکھنےکے بجائے صرف مدنی چینل ہی دیکھا کروں گا۔ اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ


Share

Articles

Comments


Security Code