قرآنِ کریم میں نماز قائم کرنے کا حکم ہے اور کسی چیز کو قائم کرنا یہ ہے کہ اُسے اُس کا پورا حق دے دیا جائے۔ (مفرداتِ امام راغب، ص 692) لہٰذا نماز اُس وقت قائم ہوسکے گی،جب اُسے تمام ظاہری وباطنی حقوق کے ساتھ ادا کیا جائے، باطنی حقوق خشوع وخضوع سے جبکہ ظاہری حقوق تمام ارکان کی سنّت کے مطابق ادائیگی سے حاصل ہوتے ہیں۔ پھر یہ کہ”ایمان کے بعد پہلی شریعت نماز ہے۔“(فتاویٰ رضویہ،ج5،ص83) اس حقیقت کے باوجود ہماری اکثریت اِس کی ادائیگی سے غافل ہے اور ادا کرنے والوں کی ایک تعداد نماز کے مسائل یعنی ظاہری حقوق ہی سے ناواقف ہے اور جاننے والے بھی غفلت کی بنا پر غلطیاں کر جاتے ہیں۔
نماز میں بعض باتیں فرض ہیں جن کے بغیر نماز ہوگی ہی نہیں، بعض واجب ہیں جن کا جان بوجھ کر چھوڑنا گناہ اور توبہ کرنا اور نماز کا پھر سے پڑھنا واجب اور بھول کر چھوٹ جانے سے سجدۂ سہو واجب اور بعض باتیں سنّتِ مُؤَکَّدہ ہیں، جن کے چھوڑنے کی عادت بنا لینا گناہ ہے اور بعض مستحب ہیں جن کا کرنا ثواب اور نہ کرنا گناہ نہیں۔(ماخوذ اَزبہارِ شریعت،ج1،ص507)
نماز کے متعلق یہ تمام باتیں اور حقوق سیکھانے کے لیے قبلہ شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت، بانیٔ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطار قادری رضوی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے کتاب ”نماز کے احکام (حنفی)“ تصنیف فرمائی اور بڑے آسان انداز میں نماز کے مسائل بیان فرمائے جو کہ تفسیر، حدیث اور فقہ کی 60 سے زائد کتب سے ماخوذ ہیں۔ کتاب درج ذیل 12 رسائل پر مشتمل ہے:
(1)وضو کا طریقہ (2)وضو اور سائنس (3)غسل کا طریقہ (4)فیضانِ اذان (5)نماز کا طریقہ (6)مسافر کی نماز (7)قضا نمازوں کا طریقہ (8)نمازِ جنازہ کا طریقہ (9)فیضانِ جمعہ (10)نمازِ عید کا طریقہ (11)مدنی وصیت نامہ (12)فاتحہ کا طریقہ۔
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْن! یہ کتاب دنیا بھر میں بے حد مقبول ہوئی اور بے شمار مسلمانوں نے اِسے پڑھ کر اپنی نمازیں درست کیں۔ کتاب کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ تادمِ تحریر (جُمادَی الاُولیٰ 1438ھ) یہ کتاب اردو،ہندی،انگلش اور بنگلہ زبان میں تقریباً 485000 کی تعداد میں طبع ہوچکی ہے اور اس میں شامل رسائل علٰیحدہ سے بھی مختلف زبانوں میں 1423069 کی تعداد میں چھپ چکے ہیں۔ نیز انگلش، سندھی، ہندی، فارسی، گجراتی اور بنگلہ زبان میں اس کے تراجم دعوتِ اسلامی کی ویب سائٹ (www.dawateislami.net) پر آن لائن دستیاب ہیں۔
آغازِکتاب میں یہ جملہ کتاب کا مجموعی تعارف ہے: ”اگر آپ اَز اوّل تا آخر مکمل پڑھ لیں گے تو اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ آپ کی بے شمار غلطیاں خود بخود آپ کے سامنے آجائیں گی، معلومات میں اضافہ بھی ہوگا اور عِلم حاصل کرنے کا ثواب بھی ہاتھ آئے گا۔“
اگر آپ نے ابھی تک اس عظیم کتاب کا مطالعہ نہیں کیا تو ہاتھوں ہاتھ مکتبۃ المدینہ سے ہدیۃً حاصل کیجئے اورفوراً مطالعہ شروع کر دیجئے۔ اللہ تَعَالیٰ ہم سب کو علمِ دین حاصل کرنے کا شوق عطا فرمائے۔ آمین
Comments