شَعْبَانُ الْمُعَظَّم میں وصال فرمانے والے بزرگانِ دین

صحابیات:

(1) شہزادیِ رسول حضرت اُمِّ کُلثوم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کی ولادت اعلانِ نبوَّت سے 6سال قبل مکۂ مکرمہ میں ہوئی اور وصال شعبان 9ھ میں ہوا،نبیِّ پاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے آپ کا نکاح امیرُ المؤمنین حضرتِ سَیِّدُنا عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے فرمایا۔ (الاصابۃ،ج8، ص460)(2)اُمُّ المؤمنین حضرت سَیِّدَتُنا حَفْصَہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کا ذکر خیر صفحہ47 پر ملاحظہ فرمائیے۔

علمائے اسلام: (3)کروڑوں شافِعِیوں کے امام حضرت سیّدناابوعبداللہ محمدبن اِدریس ہاشِمی شافِعیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی کی ولادت غَزَہ فلسطین میں150ھ میں ہوئی اوریکم شعبان 204ھ مصرمیں وصال فرمایا۔ مزارِ مبارک قَرَافَۂ صُغْریٰ (جبلِ مُقَطَّم جنوبی قاہرہ) مصر میں مرجعِ خاص وعام ہے۔آپ عظیم فقیہ،مجتہد، مُحَدِّث، مُصَنِّف، فقہِ شافعی کے بانی وامام اور آفتابِِ اسلام   ہیں۔ آپ کی تَصَانیف میں سے” کتاب الاُمّ“ اور” کتاب الرسالہ“ کو عالمگیر شہرت حاصل ہوئی۔ (سیر اعلام النبلاء،ج8، ص377تا411، وفیات الاعیان،ج 4، ص23، الاعلام للزرکلی،ج 6،ص 26)(4)امام حَسن بن محمد صَغَانی حَنَفی لاہوری، مُحَدِّث، لُغَوِی، مُصَنِّف اور علمائے عرب وعجم کے استاذ ہیں۔577ھ مرکزالاولیا لاہور میں پیدا ہوئے  اور19شعبان 650ھ میں بغدادمیں وصال فرمایا،آپ کی 56تصانیف میں احادیث کا مجموعہ مَشَارِقُ الأَنْوَارِ النَّبَوِيَّة کو شہرت حاصل ہوئی۔(حدائق الحنفیہ،ص281، تاریخ الاسلام،ج47، ص444)(5)خلیفۂ مفتی اعظم ہند  حضرت علامہ غلام رسول رَضَوی، استاذُالعلما، شیخُ الحدیث اوربانیٔ جامعہ نِظامِیہ رَضَوِیہ مرکزالاولیا لاہورہیں ۔ 11جلدوں پرمشتملتَفْہِیْمُ البُخاری شرح صحیح البخاری آپ کی مشہورتصنیف ہے۔ آپ سِیْسنہ (امرتسر) ہند میں1323ھ میں پیدا ہوئے اور 27 شعبان1422ھ میں وصال فرمایا۔ مزارمبارک جامعہ   سِراجِیَہ رَسُولِیہ رَضَوِیہ اعظم آباد سردارآباد(فیصل آباد)میں ہے۔(تذکرہ حضور محدث کبیر پاکستان، 23،31  ، 98۔ روشن ستارے،ص 155-163) (6)قاضی محمدبنسَمَاعَہ تَمِیْمِیحنفی،فَقِیْہ،مُحَدِّث اور بہت عبادت گزارتھے،  اَدَبُ القَاضِی اور نَوَادِر آپ کی تصانیف  سے ہیں، 130ھ  میں پیدا ہوئے اورشعبان 233ھ میں وصال فرمایا۔ (الجواھرالمضیۃ،ج2، ص58،المنتظم،ج11، ص198)

اولیائے کرام

(7)امام الاولیا پیر سیّدمحمدراشدشاہ رَوْضے دَھنی کی پیدائش 1117ھ کوہوئی اور یکم شعبان 1233ھ کو پیرجو گوٹھ(ضلع خیرپور میرس)بابُ الاسلام سندھ میں وصال ہوا۔ آپ سلسلۂ قادریہ راشِدِیہ کے بانی ہیں۔آپ کا مزارمرجَعِ خاص وعام ہے۔(تذکرۂ صوفیائے سندھ، ص272-275) (8)حضرت سیّدنا ابوالفَرْح محمد یوسف طَرطُوسی،عالم باعمل،ولیٔ کامل اور سلسلۂ قادِرِیہ رَضَویہ عطاریہ کے شیخِ طریقت ہیں،آپ شام کے شمال مغربی ساحلی شہر طرطوس میں پیدا ہوئے اور 3شعبان 447ھ میں یہی وصال فرمایا۔(تذکرہ مشائخ قادریہ رضویہ، ص215، شریف التواریخ،ج1، ص628)(9)سلطانُ العارِفِیْن حضرت سَیِّدُنا بایزید طَیْفُور بِسْطامی،عارِفِیْن کے امام اور زمانے کے غوث تھے، 160ھ میں بِسْطام (صوبہ سَمْنان) ایران میں پیدا ہوئے اور یہیں 15شعبان 261ھ وصال فرمایا۔ مزار مبارک مرجَعِ خلائق ہے۔(طبقات الصوفیہ، ص67-68، تذکرہ مشائخ نقشبندیہ، ص70)  (10)ولیِ کامل پیر سیّد جَماعَت علی شاہ لاثانی نقشبندی،1276ھ میں علی پورسیّداں (ضلع نارووال، پنجاب) پاکستان میں پیدا ہوئے اور 16شعبان 1358ھ میں یہیں وصال فرمایا مزار مبارک پر لوگ دور دور سے آتے ہیں۔ (تذکرۂ اکابراہلسنت، ص118)(11)سیّد الاولیا حضرت سَیِّد محمد کالپوی تِرمِذی قادِرِی کی ولادت 1006ھ میں ہوئی اور وصال 26شعبان 1071ھ کو کالپی (یوپی) ہند میں ہوا۔ آپ سلسلۂ قادریہ رضویہ عطاریہ کے شیخِ طریقت، عالمِ باعمل، خانقاہ محمدیہ کالپویہ کے بانی اور کئی کُتُب کے مُصَنِّف ہیں۔(تذکرہ مشائخ قادریہ رضویہ،314تا322)

خاندان واحبابِِ اعلٰی حضرت

(12)استاذُالعلما مفتی عبدالکریم دَرْس اَزْہری قادِرِی، عالم، مُدَرِّس، مُنَاظِر اور مصنِّف ہیں۔ پیدائش بابُ المدینہ (کراچی) میں 1277ھ کو ہوئی اور وصال  19شعبان 1344ھ میں ہوا۔ میوہ شاہ قبرستان باب المدینہ (کراچی) میں مدفون ہیں۔(تذکرہ بزرگان کراچی، 86تا90) (13) بردارِ اعلیٰ حضرت مفتی محمد رضا خان نوری رَضَوی، عالم، مفتی اور علمُ الفَرائض (وراثت کےعلم)کےماہرتھے۔1293ھ میں پیداہوئے اور21شعبان 1358ھ میں وصال فرمایا، مزار قبرستان بِہَاری پور نزد پولیس لائن سٹی اسٹیشن بریلی شریف (یوپی، ہند) میں ہے۔ (معارف رئیس الاتقیاء،32،تجلیات تاج الشریعہ،89)

خلفاوتلامذۂ  اعلٰی حضرت

(14)مفسرِ قراٰن حضرت علامہ سَیِّد ابوالحَسَنَات محمد احمد قادِرِی اَشْرَفی1314ھ الور (راجستھان) ہند میں پیدا ہوئے اور 2شعبان 1380ھ میں پاکستان کے دوسرے بڑے شہر مرکزالاولیا لاہور میں  وفات پائی، مزارِ داتا گنج بخش سیّد علی ہَجْویری کے قرب میں دفن ہونے کا شرف پایا۔ آپ حافظ، قاری، عالمِ باعمل، بہترین واعِظ، مسلمانوں کے مُتَحَرِّک رہنما اور کئی کتب کے مُصَنِّف تھے۔ تصانیف میں تفسیرُالحَسَنات (8جلدیں) آپ کا خوبصورت کارنامہ ہے۔( تذکرہ اکابراہلسنت، ص442،  تفسیرالحسنات،ج1، ص46) (15)استاذُالعُلَما حضرت علامہ مفتی محمد رحیم بخش آروی رَضَوی، جیِّد مُدَرِّس، مُنَاظِر،واعظ، مجازِ طریقت اور بانیٔ مدرسہ فیضُ الغُرَبَا (آرہ بہارہند) تھے۔ 8شعبان 1344ھ میں وفات پائی مولا باغ قبرستان آرہ (ضلع شاہ آبادبہار) ہند میں تدفین ہوئی۔(تذکرہ خلفائے اعلیٰ حضرت، ص137) (16)سلطان الواعِظِیْن حضرت علامہ مولانا محمد عبدُالاَحد مُحَدِّث پیلی بَھیتی،عالمِ باعمل، مجازِ طریقت، استاذُالعُلَما اور واعِظِ خوش بیاں تھے۔ 1298ھ میں پیلی بَھیت (یوپی) ہند میں پیدا ہوئے اور یہیں 13شعبان 1352ھ میں وصال فرمایا، گَنْج مرادآباد(ضلع اناؤ) ہند میں دربار مولانا فضل رحمٰن گنج مراد آبادی کے قرب میں دفن کیے گئے۔(تذکرہ محدث سورتی 209تا218) (17)مفتی محمد عُمَرُ الدّین ہزاروی، مفتیٔ اسلام، مُصَنِّف، نامور علمائے اسلام میں سے ہیں۔ طویل عرصہ بمبئی میں خدمتِ دین میں مصروف رہے۔ وصال 14شعان 1349ھ میں فرمایا، مزار شریف کوٹ نجیبُ اللّٰہ (ضلع مدنی صحرا مانسہرہ) خیبر پختون خواہ پاکستان میں ہے۔(تجلیات خلفائے اعلیٰ حضرت، 622تا627)(18)حضرت مولانا سَیِّدحسین علی رَضَوی اجمیری عالمِ باعمل، کتاب ”دربارِچشت اجمیر“ کے مصنف،انجمن تبلیغِ مُحِبِّ خواجہ مِشَن ہند اجمیر کے بانی اور روضہ ٔخواجہ غریب نواز کے مجاور تھے۔ وصال 22شعبان1387ھ میں ہوااور اناساگرھاٹی اجمیر (راجستھان) ہند میں دفن کیے گئے۔ (تجلیات خلفائے اعلیٰ حضرت، 448تا462) (19)مفتیٔ مالِکِیَّہ شیخ محمد علی مالِکِی مکی، عالم، مُدَرِّسِ حَرَم، مُصَنِّفِ کتبِ کثیرہ اور امامُ النَّحْو ہیں۔ 1287ھ میں مکہ شریف میں پیدا ہوئے اور طائف میں 28شعبان 1367ھ کو وصال فرمایا۔حضرت عبد اللّٰہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے مزار کے قریب دفن ہونے کی سعادت پائی۔(مختصرنشرالنوروالزھر، ص181،اما م احمد رضا محدث بریلوی اور علماء مکہ مکرمہ، ص 136-149) رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن


Share