حضرتجابر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے مَروی ہے کہ رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:”كُلُّ مَعْرُوفٍ صَدَقَةٌ، وَمَا أَنْفَقَ الرَّجُلُ عَلَى نَفْسِهٖ وَأَهْلِهِ كُتِبَ لَهُ صَدَقَةً“ ہر نیکی صدقہ ہے اور بندہ جو بھی چیز اپنی جان اور اپنے گھر والوں پر خرچ کرتا ہے، اس پر بندے کے لئے صدقے کا ثواب لکھا جاتا ہے۔ (مستدرک ،ج 2، ص358، حدیث : 2358)
یہ حدیثِ مبارک اپنے مضمون و مفہوم کے اعتبار سے بہت وُسعت رکھتی ہے اور اس میں غریب سے غریب شخص کے لئے بھی صدقہ کی بشارتیں ہیں کیونکہ صدقہ جس طرح مال کے ذریعے ہوتا ہے ایسے ہی نیکی کے کاموں کے ذریعے بھی ہوتا ہے یعنی صدقہ کا ثواب اسے مل جاتا ہے۔
ہر بھلائی صدقہ ہے
٭ علامہ قسطلانی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْہَادِی فرماتے ہیں:ہر وہ اچھا کام جو انسان کرتا ہے یا جو اچھی گفتگو کرتا ہے جس کو شریعت نے پسند فرمایا یا ناپسند بات سے منع کرتا ہے وہ اس کے لئے صدقہ لکھی جاتی ہے۔(ارشاد الساری ،ج13، ص54) ٭ایک روایت میں ہے:ہر بھلائی صدقہ ہے وہ بھلائی امیر کے ساتھ ہو یا غریب کے ساتھ۔(حلیۃ الاولیاء ،ج3، ص57، رقم :3155)٭امام جلال الدّین عبدالرحمٰن سیوطی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِیفرماتے ہیں:ہر نیکی صدقہ ہے یعنی جو بھی اچھا کام کرے گا تو اس کا ثواب مال صدقہ کرنے والے کے ثواب کی مِثل ہے۔(الدیباج للسیوطی ،ج3، ص77)
کیاصدقہ صرف مال سے ہی ہوتاہے؟
علّامہ ابنِ رجب حنبلی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِیفرماتے ہیں: غریب صحابہ یہ گمان کرتے تھے کہ صدقہ صرف مال سے ہی ہوگا اور وہ مال سے محروم ہیں تو رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے انہیں خبر دی کہ نیکی اور بھلائی کےتمام کام صدقہ ہیں۔جس صدقے میں مال خرچ نہیں کرنا پڑتا اس کی دو قسمیں ہیں:(1)جس کا فائدہ مخلوق کو پہنچتا ہے اور یہ مخلوق پر صدقہ ہوتا ہے جو بسا اوقات مال صدقہ کرنے سے افضل ہوتا ہے اس کی مثال ٭نیکی کا حکم دینا ٭برائی سے منع کرنا ہے کیونکہ اس میں اللہ تعالٰی کی اطاعت کی طرف بلانا اور گناہوں سے روکنا ہے اور یہ مال سے ملنے والے مَنَافِع سے بہتر ہے ٭کسی کو علمِ نافع سکھانا ٭قراٰن پاک پڑھانا ٭راستے سے تکلیف دہ چیز کو دور کرنا ٭لوگوں کو فائدہ دینے اور ٭اُن سے اذیّت دور کرنے والے کاموں میں جلدی کرنا اور ٭مسلمانوں کے لئے دعائے مغفرت کرنا بھی اسی میں شامل ہیں۔ (2)جس کافائدہ کرنے والے کو ملتا ہے جیسے ٭تسبیح ٭تکبیر یعنی اللہُ اَکْبَر،سُبْحَانَ اللہ،اَلْحَمْدُ لِلّٰہ،لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ کہنا، اِسْتِغْفَار کرنا ٭مسجد کی طرف جانا بھی صدقہ ہے اور اِن میں سے اکثر اعمال مالی صدقات سے افضل ہیں کیونکہ یہ اُن غریب صحابہ کے جواب میں فرمائے گئے ہیں جنہوں نے اغنیا کے مال کو خرچ کر کے سبقت لے جانے پر غمگین ہو کر سوال کیا تھا۔(جامع العلوم والحکم ، ص295-300)
Comments