ایک مرتبہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے نبی حضرتِ سیِّدُنا عُزَیْر عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصّلٰوۃُ وَ السَّلَام کا’’ بَیْتُ الْمَقْدِس‘‘(فلسطین) کے پاس سے گزر ہوا، آپ عَلَیْہِ السَّلَام کا زادِ راہ (یعنی سفر کا سامان)ایک برتن کھجور اور ایک پیالہ انگور (Grapes) کا رَس تھا نیز آپ ایک دَرَازگوش (Donkey) پر سُوار تھے۔ آپ عَلَیْہِ السَّلَام بَیْتُ الْمَقْدس کی تمام بستیوں میں پھرے لیکن آپ کو کوئی شخص نظر نہیں آیا،اور سب عمارتیں گِری ہوئی تھیں، اِس قَدْرویرانی دیکھ کر آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے تعجب سے کہا: ﴿ اَنّٰى یُحْیٖ هٰذِهِ اللّٰهُ بَعْدَ مَوْتِهَاۚ ﴾ (پ3، البقرۃ:259) (ترجمۂ کنزالعرفان: اللہ اِنہیں اِن کی موت کے بعد کیسے زندہ کرے گا؟)(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں) یہ فرمانے کے بعد آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے اپنی سُواری کسی جگہ باندھی اور آرام کی غَرَض سے لیٹ گئے، یہ صُبْح کا وقْت تھا،اِس دوران آپ کی رُوح قَبْض کر لی گئی اور آپ ”100 سال کی نیند‘‘سو گئے، نیز آپ کا دراز گوش بھی مرگیا۔ اِس عرصے میں آپ عَلَیْہِ السَّلَاملوگوں کی نگاہوں سے پوشیدہ رہے۔ 100 سال بعد آپ کو شام کے وقْت زندہ کیا گیا، اللہ عَزَّوَجَلَّ نے آپ سے فرمایا : تم کتنے دن سے یہاں ٹھہرے ہوئے ہو؟ آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے عرْض کی:’’ایک دن یا اِس سے کچھ کم وقْت۔‘‘کیونکہ آپ عَلَیْہِ السَّلَام کا یہ خیال تھا کہ یہ اُسی دن کی شام ہے جس کی صُبْح آپ آرام کرنے کے لئے لیٹے تھے۔اللہ عَزَّوَجَلَّ نے فرمایا: تم یہاں 100 سال سے ٹھہرے ہوئے ہو، اپنے کھانے پینے کی چیزیں دیکھو ! ویسی ہی صحیح سلامت ہیں اور اپنا گدھا دیکھو کس حال میں ہے! جب آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے کھجوریں اورانگور کا رَس دیکھا تو واقعی دونوں کی تَروتازگی میں کوئی فَرْق نہ آیا تھا، جبکہ گدھا بالکل گَل سَڑ گیا تھا اور اُس کے اَعضابھی بِکھر گئے تھے، صِرْف سفید ہڈّیاں نظر آرہی تھیں۔ دیکھتے ہی دیکھتے گدھے کے اَعضا جمع ہو کر آپَس میں ملنے لگے ، ہڈّیوں پر گوشت اور کھال آگئی اور گدھا زندہ ہوکر آواز نکالنے لگا۔ قُدرتِ خُداوندی کا یہ شاندار و بے مِثال نَمونہ دیکھتے ہی آپ عَلَیْہِ السَّلَام کی زبان پر جاری ہوگیا: میں خُوب جانتا ہوں کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ ہر چیز پر قادر ہے ۔ (ماخوذ اَز صِراط الجِنان ،ج1، ص391)
حکایت سے حاصل ہونے والے مَدَنی پھول
پیارے مَدَنی مُنّو اور مَدَنی مُنِّیُو ! ٭ہمارا پیارا اللہ عَزَّوَجَلَّ ہر چیز پر قادر ہے٭جس طرح اللہ عَزَّوَجَلَّ نے 100سال بعد نہ صِرْف حضرتِ عُزَیْر عَلَیْہِ السَّلَام کو دوبارہ اٹھایا بلکہ آپ کے گدھے کو بھی زندہ کیا اِسی طرح بَروزِ قِیامت اللہ عَزَّوَجَلَّ سب لوگوں کو حِساب کتاب کے لئے زندہ فرمائے گا ٭عَرَبی مقولہ ہے: ’’اَلنَّوْمُ اُخْتُ الْمَوْت‘‘یعنی نیند بھی ایک طرح کی موت ہے٭ہمیں چاہئے کہ جب بھی سونے لگیں تو توبہ کر کے سوئیں،کہیں ایسا نہ ہو کہ آنکھ ہی نہ کُھلے اور ہمیشہ ہمیشہ کے لئے سوتے ہی نہ رہ جائیں٭زَہے نصیب!ہم روزانہ سونے سے پہلےدو رکعت نَماز نَفْل (صلوٰۃُ التَّوبہ) ادا کر کے توبہ کر نے والے بن جائیں ٭اگر ہم سونے سے پہلے سنّت کے مطابق دُعائیں وغیرہ پڑھ کر سوئیں گے تو اِنْ شَآءَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ ہمیں سنّت پر عمل کرنے کا بھی ثواب ملے گا۔
Comments