بزرگانِ دین کے مبارک فرامین
غوثِ اعظم کی چار نصیحتیں
بلال حسین عطاری مدنی
ماہنامہ ربیع الآخر 1440
بزرگانِ دین رحمہم اللہ المُبِین کے فرامین ہمارے لئے زندگی کے کثیر شعبہ جات میں راہنمائی مہیا کرتے ہیں ، ان نفوسِ قُدسیہ کی طویل زندگیاں دنیا کے نَشیب وفَراز سے گزری اور دینداری سے واقفیت میں بِیتی ہوتی ہیں ، اسی لئے ان کے فرامین بھی سالہا سال کے تجربات کا نچوڑ ہوتے ہیں ، آئیے حضور غوثِ پاک علیہ رحمۃ اللہ الرَّزَّاق کے چار فرامین پڑھتے اور نصیحت حاصل کرتے ہیں :
(1)لوگوں کی چارقسمیں
لوگ چار طرح کے ہوتےہیں :
ایک وہ جن کے پاس نہ زَبان ہوتی ہے (جس کے ساتھ حکمت کی باتیں کرسکیں) نہ دل (جو علم ومعرفت اور اسرارِ الٰہی کا محل ہو) ، ایسے عامی ، غافل ، غَبی اور ذلیل شخص کی اللہ پاک کے یہاں کوئی قدرومنزلت نہیں ، ایسے لوگ تو بُھوسے کی مانند ہیں۔ ان کی صُحبت سے بچنا لازِم ہے ہاں اگر تم عالمِ دین اور نیکی کی دعوت دینے والے مبلّغ ہوتو بیشک ایسے لوگوں کی صحبت اختِیار کرو ، انہیںاللہ پاک کی اطاعت کی دعوت دو اور گُناہوں سے ڈراؤ تو تم مجاہد قرار پاؤ گے۔ رسولِ صابِر و شاکِر ، محبوبِِ ربِِّ قادِر صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : اگر اللہ پاک تمہارے ذَرِیعے کسی ایک شخص کوہدایت عطا فرمائے تو یہ تمہارے لئے اس سے اچّھاہے کہ تمہارے پاس سُرْخ اُونٹ ہوں۔ (مسلم ، ص1007 ، حدیث : 6223)
دوسری قسم ان لوگوں کی ہے جن کے پاس زَبان تو ہے لیکن دل نہیں ، علم وعمل کی نصیحت کے سلسلے میں بڑی حکیمانہ گفتگو کرتے ہیں مگر خود اس پر عمل نہیں کرتے ، دوسروں کو خدا کی طرف بلاتے ہیں لیکن خود اُس(کے
حکم پر عمل) سے بھاگتے ہیں ، غیبت کی مذمّت کرتے ہیں لیکن خود اس میں مشغول رہتے ہیں ، لوگوں کے سامنے اپنی پارسائی کا اظہار کرتے ہیں لیکن تنہائی میں بڑے بڑے گُناہ کرکے اللہ پاک سے جنگ کا اعلان کرتے ہیں ، ایسے لوگ دَرحقیقت انسانی لباس میں مَلبوس بھیڑئیے ہیں ، ایسوں سے دُور بھاگواور ان کے شَر سے اللہ پاک کی پناہ طلب کرو۔
تیسری قسم ایسے لوگوں کی ہے جن کے دل تو ہیں لیکن زَبانیں نہیں(یعنی ان کے دل علم وعرفان کے انوار سے روشن ہیں لیکن وہ ان کی تشریح کے مجاز نہیں بلکہ منہ پر خاموشی کا تالا لگا ہوا ہے تاکہ لوگوں کے اختلاط اوران سے گفتگو سے محفوظ رہیں)۔ یہ ایمان دار لوگ ہیں ، اللہ پاک نے انہیں مخلوق سے چُھپا رکھا ہے اور ان پر پردہ ڈال دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں ان کے نفس کے عُیوب سے آگاہ فرمادیا ہے اور عُجْب ورِیا کی باریکیوں سے آگاہ کرتے ہوئے ان کے دِلوں کو روشن کردیا ہے۔ انہیں یقین ہوچکا ہے کہ خاموشی اور گوشہ نشینی میں ہی سلامتی ہے۔ ایسے لوگوں کی صُحبت اور خدمت کو لازِم پکڑلو اللہ تعالیٰ تمہیں بھی اپنے نیک لوگوں میں شامل کرلے گا ، اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ۔
چوتھی قسم ان لوگوں کی ہے جن کے پاس زَبان اور دل دونوںموجود ہیں۔ ایسے لوگ اللہ تعالیٰ اور اس کی نشانیوں سے واقف ہوتے ہیں۔ اللہ پاک نے انہیں اُن رازوں پر آگاہ فرمایا ہے جو دوسرے لوگوں سے پوشیدہ ہیں اور انہیں انبیا ومرسلین علیہمُ الصَّلٰوۃ وَالتَّسلیم کا جانشین ہونے کا مرتبہ حاصل ہے۔ ان حضرات کو وہ بُلند وبالا مقام حاصل ہے جس سے اوپر صرف مقامِ نُبُوّت ہے۔
میں نے انسانوں کی چاروں قسمیں تمہارے سامنے بیان کردی ہیں ، اگر تم صاحبِ فکر ونظر ہو تو ان میں غور کرو۔
اللہ پاک ہمیں ایسی باتوں کی توفیق عطا فرمائے جو دنیا و آخِرت میں اس کی مَحبو ب اور پسندیدہ ہیں۔
(شرح فتوح الغیب (مترجم) ، ص356ملخصاً)
(2)فرائض کو چھوڑ کر نوافل پر توجہ نہ دے
ارشادِ غوث الاعظم علیہ رحمۃ اللہ الاَکرم : مؤمن کو چاہئے کہ پہلے فرائض وواجبات ادا کرےپھر سُنتوں میں مشغول ہو ، اس کے بعد نوافل کی طرف توجّہ کرے۔ فرائض نہ پڑھنا اور سُنن ونوافل میں مصروف ہونا حَماقت اور رَعُونَت ہے۔ اگر فرائض چھوڑ کر سُنن ونوافل بجا لائے گا تو نامقبول ہوں گے بلکہ اسے ذلیل کیا جائے گا۔ اس آدمی کی مثال اس شخص کی سی ہے جسے بادشاہ اپنی خدمت پر مامور کرے لیکن وہ اسے چھوڑ کر اس کے غلام کی خدمت میں مشغول ہوجائے۔ (شرح فتوح الغیب (مترجم) ، ص511)
(3)زیادہ سونے کی مذمت
غوثِ پاک رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں : جو شخص بیداری کے بجائے نیند کو اختِیار کرے وہ نہایت اَدْنیٰ اور ناقص چیز کو پسند کرتا ہے ، نیند چونکہ موت کی بہن ہے اس لئے وہ تمام مصلحتوں سے بے خبر ہوکر مُردوں سے ملنا چاہتا ہے۔ اللہ پاک نیند سے پاک ہے کیونکہ وہ تمام نقائص سے پاک ہے ، ملائکہ بھی بارگاہِ ربُّ الْعزّت کے قریب ہونے کی وجہ سے نیند سے دور ہیں نیز جنّتیوں پر بھی نیند طاری نہیں ہوگی سب بھلائیاں بیداری میں اور سب بُرائیاں اور مصلحتوں سے بے خبری نیند میں ہے۔ جو شخص اپنی خواہش کے مُطابق ضَرورت سے زیادہ کھانے پینے اور نیند میں مصروف رہے گاتو اس کے ہاتھ سے بہت سی بھلائیاں نکل جائیں گی۔
(شرح فتوح الغیب (مترجم) ، ص518ملخصاً)
دن لَہْو میں کھونا تجھے ، شب صبح تک سونا تجھے
شرمِ نبی خوفِ خدا ، یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں
(4)دُعا مانگنے کی ترغیب
گیارھویں والے پیر غوثِ اعظم دستگیر علیہ رحمۃ اللہ القَدیر فرماتے ہیں : یہ نہ کہو کہ میں خُدا سے دُعا نہیں مانگتا کیونکہ اگر وہ چیز میری قسمت میں ہے تو مل ہی جائے گی دُعا کروں یا نہ کروں! اور اگر وہ چیز میری قسمت میں نہیں تو
میرا سوال مجھے وہ چیز نہیں دِلاسکتا۔ دنیا وآخِرت کی بھلائی میں سے جس چیز کی ضرورت ہو اس کا سوال کرو جب کہ وہ چیز حرام یا باعِثِ فساد نہ ہو کیونکہاللہ تعالیٰ نے تمہیں دُعا مانگنے کا حکم دیا ہے اور اس کی ترغیب دلائی ہے۔ قراٰنِ پاک میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے : (ادْعُوْنِیْۤ اَسْتَجِبْ لَكُمْؕ-) ترجمۂ کنزالایمان : مجھ سے دعا کرو میں قبول کروں گا۔ (پ24 ، المؤمن : 60) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں) نیز فرمایا گیا : ( وَ سْــٴَـلُوا اللّٰهَ مِنْ فَضْلِهٖؕ-) تَرجَمۂ کنزالایمان : اللہ سے اس کا فضل مانگو۔ (پ5 ، النسآء : 32) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں) (شرح فتوح الغیب (مترجم) ، ص666ملخصاً)
Comments