شفاعت کے درجات کا بیان

اللہ  تعالیٰ کے مقبول بندے قِیامت کے دن گنہگاروں کی شفاعت کریں گے۔ (تفسیرکبیر،الزّخرف،تحت الآیۃ: 86،ج 9،ص648ماخوذاً) شَفاعت کیا ہے؟ شَفاعت کے لُغوی معنیٰ ہیں: وسیلہ اور طلب جبکہ شرْعی  طور پر غیر کے لئے خیر مانگنا شفاعت کہلاتا ہے۔(شرح الصاوی علی جوہرۃ التوحید، ص400) عقیدۂ شفاعتاس بات کا عقیدہ رکھنا واجب ہے کہ ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ایسے شفاعت فرمانے والےہیں جن کی شفاعت قبول  کی جائے گی۔مُنکِر کا حکم جو نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی شفاعت کا منکر ہو اس کے پیچھے نماز جائز نہیں اس لئے کہ وہ کافر ہے۔ (بحرالرائق،ج 1،ص611 ملتقطاً) کیا شفاعت زور زبردستی  کا نام ہے؟ یاد رہے! شفاعت دھونس (زور زبردستی) کی نہ ہوگی لہٰذا جو بِالکل شفاعت کا اِنکاری ہو وہ بے ایمان ہے اور جو مشرکینِ عرب کی طرح دھونس کی شفاعت مانے وہ بھی بے دین ہے۔(نورالعرفان، پ3، البقرۃ:255) سب سے پہلے نبی ہمارے جب تک ہمارے حضور پُر نور صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم شفاعت کا دروازہ نہیں کھولیں گے کسی کو بھی شفاعت کی اجازت نہ ہوگی۔ (المعتقد المنتقد،ص240) اس بات پر ایمان رکھنا بھی واجب ہے کہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے علاوہ انبیا و ملائکہ اور عُلَما و شُہدا، صالحین اور کثیر مؤمنین، قراٰنِ مجید،روزے اور کعبۃُ اللہ وغیرہ سب شفاعت کریں گے۔ (المعتقد المنتقد،ص247) شفاعت کی دو بڑی قسمیں مفتی احمدیار خان نعیمی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں: شفاعت دو قسم کی ہے: شفاعتِ کُبریٰ اور شفاعتِ صُغریٰ۔ شفاعتِ کُّبریٰ صرف حضور (صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ) کریں گے، اس شفاعت کا فائدہ ساری خلقت حتیّٰ کہ کفّارکو بھی پہنچے گا کہ اس شفاعت کی برکت سے حساب کتاب شُروع ہوجاۓ گا اور قِیامت کے میدان سے نَجات ملے گی، یہ شفاعت حضور ہی کریں گے، اس وقت کوئی نبی اس شفاعت کی جرأت نہ فرمائیں گے۔ شفاعتِ صُغریٰ ظہورِ فضل کے وقت ہو گی،یہ شفاعت بہت لوگ  بلکہ قراٰن، رَمَضان، خانۂ کعبہ بھی کریں گے۔حضور صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم رفع درجات کے  لئے  صالحین حتّٰی کہ نبیوں کی بھی شفاعت فرمائیں گے اور گُناہوں کی معافی کے  لئے  ہم گنہگاروں کی شفاعت کریں گے لہٰذا آپ کی شفاعت سے انبیاءِ کرام بھی فائدہ اٹھائیں گے۔ اَللّٰھُمَّ ارْزُقْنَا شَفَاعَۃَ حَبِیْبِکَ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم۔حضور کی شفاعت ہم گنہگاروں کا سہارا ہے۔ (مراٰۃُ المناجیح،ج7،ص403 ملتقطاً) شفاعتِ کبریٰ کی کیفیت صدرُالشریعہ حضرت مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القَوی فرماتے ہیں:قِیامت کے دن مرتبَۂ شفاعتِ کُبریٰ حضور(صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم) کے خَصائص سے ہے۔ شفاعتِ کُبریٰ مومن، کافر، مُطِیع، عاصی سب کے  لئے  ہے کہ وہ انتِظارِ حساب جو سَخْت جانگزا ہوگا، جس کے  لئے  لوگ تمنّائیں کریں گے کہ کاش جہنّم میں پھینک دیئے جاتے اور اس اِنتِظار سے نَجات پاتے، اِس بلا سے چُھٹکارا کفّار کو بھی حضور (صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم) کی بدولت ملے گا، جس پر اَوّلین و آخرین، موافقین و مخالفین، مؤمنین و کافرین سب حضور (صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم) کی حمد کریں گے، اِسی کا نام مقامِ محمود ہے۔(بہارِ شریعت،ج 1،ص70) شفاعت کا ثبوت اللہ پاک فرماتا ہے: ( عَسٰۤى اَنْ یَّبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَّحْمُوْدًا(۷۹))(پ15، بنی اسرآءیل:79)(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں) ترجمۂ کنزالایمان: قریب ہے کہ تمہیں تمہارا رب ایسی جگہ کھڑا کرے جہاں سب تمہاری حمد کریں۔ حدیث شریف میں ہے:نبیِّ پاک صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے عرض کی گئی: مقامِ محمود کیا ہے؟فرمایا: هُوَ الشَّفَاعَةُ یعنی وہ شفاعت  ہے۔ (ترمذی،ج 5،ص93،حدیث:3148) درختوں پتّھروں کے کی شفاعت ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ  تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اِنِّي لَاَرْجُو اَنْ  اَشْفَعَ  يَوْمَ الْقِيَامَةِ  عَدَدَ مَا عَلَى الْاَرْضِ مِنْ شَجَرَةٍ وَمَدَرَةٍ یعنی رُوئے زمین پر جتنے درخت اور  پتّھر ہیں میں قیامت کے دن  ان سب کی تعداد کے  برابر آدمیوں کی شفاعت فرماؤں گا۔ (مسنداحمد،ج9،ص7، حدیث:23004) شفاعت کا حقدار کون؟یاد رہے! شفاعت اسے ملے گی جو نبیِّ پاک کی شفاعت پر ایمان رکھتا ہوگا کہ ابنِ مَنِیع  حضرت  سیّدُنا زید بن اَرْقم وغیرہ چودہ صَحابَۂ کرام علیہمُ الرِّضوان سے راوی،حضرت شَفِیْعُ الْمُذْنِبِیْن  صلَّی اللہ  تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں: شَفَاعَتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَقٌّ فَمَنْ لَمْ يُؤْمِنْ بِهَا لَمْ يَکُنْ مِنْ أَهْلِهَا یعنی میری شفاعت روزِ قِیامت حق ہے جو اس پر ایمان نہ لائے گا اس کے قابل نہ ہوگا۔ (جامع صغیر،ص301، حدیث:4896) اِس حدیثِ پاک کو نقْل کرنے کے بعد امامِ اہلِ سنّت ، امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ  الرَّحمٰن یوں دُعا کرتے ہیں: اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ!  تُو جانتا ہے، بیشک تُو نے ہدایت عطا فرمائی ہے، تو ہم تیرے حبیب محمد ِ مصطفےٰ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی شفاعت پر ایمان لائے ہیں۔ اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ! ہمیں دُنیا و آخِرت میں لائقِ شفاعت بنادے۔(فتاویٰ رضویہ،ج29،ص585) بلاواسطہ شفاعت میرے مصطفٰے کی امامِ اہلِ سنّت شاہ احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ اَنَا صَاحِبُ شَفَاعَتِہِمْ کا ایک لطیف معنیٰ یوں ذکر فرماتے ہیں:اللہ پاک کی بارگاہ میں بلاواسطہ شفاعت قراٰنِ کریم اور نبیِّ پاک صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ہو گی۔ اسی لئے روزِ قِیامت تمام شفاعت کرنے والے فرشتے، انبیائے کرام، اولیا وعُلما، حفّاظ و شُہَدا اور حجاج و صُلَحا علیہم الصلوٰۃ والثناء کی شفا عت نبیِّ پاک صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں ہو گی۔ ان کی رسائی انہی تک ہو گی، نبیِّ کریم ان لوگوں کی شفاعت بھی فرمائیں گے جن کا ذِکْر ان حضرات نے کیا  ہو گا اور اُن کی بھی شفاعت فرمائیں گے جن کا ذکر نہ کیا ہو گا۔ ہمارے نزدیک یہ معنی احادیث سے مؤکّد ہے۔(المعتقد المنتقد، ص240) شفاعت کئی طرح کی ہے ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی شفاعتیں کئی طرح کی ہوں گی چنانچہ حضرت علّامہ شیخ عبدُالحقّ مُحَدِّث دِہلَوی علیہ رحمۃ اللہ القَوی شفاعت کی قسمیں بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: شَفاعت کی پہلی قسم شَفاعَتِ عُظْمیٰ ہے۔ دوسری قسم کی شَفاعت ایک قوم کو بے حساب جنَّت میں داخِل کروانے کے لئے ہوگی اور یہ شَفاعت بھی ہمارے نبیِّ پاک صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے  لئے  ثابِت ہے اور بعض عُلَمائےکرام کے نزدیک یہ شَفاعت حُضُورِ انور صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہی کے ساتھ خاص ہے۔ تیسری قسم کی شَفاعت اُن لوگوں کے بارے میں ہوگی کہ جن کی نیکیاں اور بُرائیاں برابر برابر ہوں گی اور شَفاعت کی مدد سے جنَّت میں داخِل ہوں گے۔ چوتھی قسم کی شَفاعت اُن لوگوں کے لئے ہوگی جو کہ دوزخ کے حق دار ہوچکے ہوں گے تو حضورِ پُرنور، شافعِ یومُ النُّشور صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم  شَفاعَت فرما کر اُن کو جنَّت میں لائیں گے۔ پانچویں قسم کی شَفاعت مرتبے کی بُلندی اور بُزُرگی کے اضافے کے لئے ہوگی۔ چھٹی قسم کی شَفاعت اُن گنہگاروں کے بارے میں ہوگی جو کہ جہنَّم میں پہُنچ چکے ہوں گے اورشَفاعت کی وجہ سے نکل آئیں گے اور اِس طرح کی شَفَاعت دیگرانبیائےکرام علیہم الصلوٰۃ و السلام، فِرِشتے، عُلَما اور شُہَدابھی فرمائیں گے۔ ساتویں قسم کی شَفاعت جنَّت کا دروازہ کھولنے کے بارے میں ہوگی۔ آٹھویں قسم کی شَفاعت خاص کر مدینۂ منوّرہ   زادھا اللہ شرفاً و تعظیماً والوں اور نبیِّ کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کے روضۂ انور کی زیارت کرنے والوں کیلئے خُصُوصی طریقے پر ہوگی۔ (اشعۃ اللمعات،ج 4،ص404ملخصاً)

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭…رکن مجلس المدینۃالعلمیہ ،باب المدینہ کراچی


Share

Articles

Comments


Security Code